133

رمضان اور صحت/تحریر/ماہر غذائیت فیصل مشتاق

رمضان کے بابرکت مہینے میں ہر شخص اس پاک مہینے کی برکات اور رحمتوں سے مستفید ہوتا ہے- رمضان کے تیس دن کے روزوںے رکھنے سے جسم میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہے۔ رمضان آتے ہی جسم کی روٹین تبدیل ہونا شروع ہو جاتی ہے- دن بھر بھوک پیاس کو قابو رکھنے کی مشق کی جاتی ہے-رمضان کی برکتوں کو سمیٹتے ساتھ ہمیں اپنی صحت کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔صحت کا خیال نہ رکھنے پر بہت ساری نوعیت کے پچیدہ مسائل جنم لے سکتے ہیں- ہمیں صحت کے حوالے سے ایسے طریقہ کار اپنانے چاہیے جس سے جسم چاقو چوبند رہے اور توانائ بھی برقرار رہے۔ روزہ میں پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔پانی انسانی بقا کا بنیادی اور لازمی جزو ہے۔انسان کھاۓ پیئے بغیر تو زندہ رہ سکتا ہے مگر پانی کے بغیر زندہ رہنا بہت مشکل ہے۔انسانی جسم کا 90 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے جراثیم سے پاک شدہ پانی انسانی صحت کے لیے مفید ہے انسانی جسم ایک فطری متوازن نظام کے تحت تمام افعال سر انجام دیتا ہے۔ لیکن اگر ہم لاعلمی کا مظاہرہ کرے تو یہ نظام خراب ہو سکتا ہے۔رمضان میں ہم کھانے پینے کے حوالے سے اکثر لاپرواہی برتتے ہیں جس سے برے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سوڈیم اور پوٹاشیم جسم کا لیے اہم اور لازمی جزو ہیں۔ انسانی جسم کے لیے ایک چمچ سوڈیم کافی ہوتا ہے۔ لیکن رمضان میں مرغن اور دیگر غذاؤں سے حاصل ہونے والا سوڈیم برے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ ایسی صورت میں جسم کے افعال متاثر ہوتے ہیں یہ دل اور بلڈ پریشر ،بھوک کی کمی،خون کی قلت اور معدے اور جلد کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔
پوٹاشیم بھی لازمی جزو ہے۔سوڈیم اور پوٹاشیم کی متوازن مقدار جسم کو توانائ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ،پانی کے بہاؤ کا تسلسل برقرار رکھتا ہے۔ایک صحت مند انسان کو روانہ 4700ملی گرام پوٹاشیم استعمال کرنا چاہیے پوٹاشیم کی کمی سے فشار خون (ہائ بلڈ پریشر)اور پانی کی کمی کے مسائل جنم لیتے ہیں۔رمضان میں ایسی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے جس میں پوٹاشیم کی بھاری مقدار موجود ہو تاکہ پانی کی کمی واقع نہ ہو سکے۔سوڈیم،پوٹاشیم،کے ساتھ کیلشیم کا استعمال بھی بے حد ضروری ہے۔ماہر غذائیت کے مطابق روانہ 1000 ملی گرام پوٹاشیم استعمال کرنے سے پانی کی کمی واقع نہیں ہوتی۔اس کا مطلب دودھ اور دودھ سے تیار کی گئی اشیا تروتازہ استعمال کی جا سکتی ہیں۔مصنوعی شربت یا کولا ڈرنکس کی جگہ دودھ استعمال کرنے سے جسم کو بھر پور توانائ ملتی ہے۔
رمضان المبارک میں مرغن اور چکنائی سے بھری غذاؤں سے دور رہنا چاہیے۔جدید تحقیق کے مطابق مرغن غذائیں صحت کے لیے فائدہ مند نہیں۔ لہذا ان کا استعمال سوچ سمجھ کر اعتدال میں کرنا چاہیے۔ اکثر تلی ہوئ غذائیں ٹرانس فیٹس پر مشتمل ہوتی ہیں جو کہ مضر صحت ہیں۔ نیز کینسر کا باعث بن سکتی ہیں۔ افطاری میں ہم اکثر تلی ہوئ اشیا کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے الٹی پچیش، سیںنے میں جلن،اور دیگر معدے کے مسائل جنم لیتے ہیں۔اس بات سے انحراف نہیں کہ تلی ہوئی اشیا اچھا ذائقہ فراہم کرتی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی صحت پر بھی برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اکثر لوگ افطاری کے وقت بے احتیاطی برتتے ہیں۔جسکی وجہ سے پچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔افطاری میں تلی ہوئی غذاؤں کی بجاۓ سادہ غذا استعمال کرنی چاہیے۔پھلوں کا استعمال بھی کرنا چاہیے۔
رمضان المبارک میں پابندی کے ساتھ سحری اور افطاری سے بے شمار فوائد اور برکات حاصل ہو سکتی ہیں۔ روحانی فیوض و برکات کے علاوہ سحری دن میں روزے کی تقویت کا باعث بنتی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آغاز سحری کھانے سے ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو تلقین فرمائی کہ “سحری ضرور کھایا کرو خواہ وہ ایک پانی کا گھونٹ ہی کیوں نہ ہو”
ایک اور حدیث میں فرمایا
“ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کھانے کا فرق ہے”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ “سحری سراپے برکت ہے اسے ترک نہ کیا “کرو مزید فرمایا کہ “سحری کرنے والے پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے  اگر میری امت کو پتہ چل جائے کہ رمضان کیا چیز ہے تو وہ ہمیشہ یہی تمنا کریں کہ سارا سال رمضان ہی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد روایات میں سحری کی ترغیب فرمائی ہے۔ اور کچھ نہ ہو تو ایک کجھور ہی کھا لو یا ایک گھونٹ پانی پی لو ۔ روزہ رکھنے کے لئے سحری کھانا ضروری ہے۔ یوں تو بغیر سحری کے بغیر روزہ ہو جاتا ہے لیکن سحری کھانا سنت ہے ۔سحری کھانے میں برکت اور رحمت ہے خواہ ایک لقمہ یا ایک پانی کا گھونٹ ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ سحری کھانے والے پر اللہ تعالیٰ رحمت بھیجتے ہیں اور فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کجھور سے روزہ افطار فرمایا کرتے تھے۔ اگر کھجور میسر نہ ہو تو پانی سے روزہ افطار فرمایا لیتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  کوئی روزہ افطار کرے تو اسے چاہیے کہ کھجور سے کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اگر کھجور میسر نہ ہو تو پانی سے روزہ افطار کرنے کا حکم دیا گیا۔
سحری کرنے میں تاخیر اور افطار کرنے میں جلدی کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا زندگی بھر کا معمول رہا رسول اکرم صلی اللہ نے فرمایا “میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہیں گے”
سحری کے لیے ضروری ہدایات
1 سحری میں عام اور زیادہ گھی والی روٹی سے پرہیز کریں۔
2 زیادہ مرچ مصالحے والے سالن سے پرہیز کریں
3 مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔
4 کولا ڈرنکس مت پئیں۔
5 دلیہ جو ،گندم ، کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
6 دودھ، دہی اور لسی کا استعمال ضرور کریں۔
7 ملٹی گرین آٹے کا استعمال ضرور کریں۔
8 سحری میں روٹی کے ساتھ شوربے والا سالن لازمی استعمال کریں۔

*افطاری کی مشہور ڈشز*
*کجھور*
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کجھور سے روزہ افطار کیا کرتے تھے اسلیے افضل عمل یہی ہے کہ کجھور سے روزہ افطار کیا جاۓ یہ قدرتی انرجی کا ذریعہ ہے اس میں پایا جانے والا فائبر قبض کو دور رکھتا ہے نیز معدہ اور آنتوں کے تمام مسائل میں مدد دیتا ہے۔ 
*افطاری کی مشہور ڈش پکوڑے*
رمضان المبارک میں ہر گھر میں افطاری ہو اور پکوڑے نا بناۓ جائیں یہ کم و بیشتر ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ جہاں پکوڑے افطاری کا مزہ دوبالا کرتے ہیں وہی اسکا ذائقہ بھی خستہ اور مزیدار ہوتا ہے۔ پکوڑے کی خصوصیات اور نقصانات بھی ساتھ ساتھ ہیں۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں پکوڑے کی غذائ اہمیت اور اس میں پاۓ جانے والے غذائ عناصر پر۔۔
*بیسن*
پکوڑوں میں پایا جانے والا سب سے اہم عنصر بیسن ہے ۔بیسن میں موجود پروٹین،آئرن ،فولک ایسڈ،میگنشیم ،کاپر،مینگانیز اور دیگر نیوٹرنٹس صحت کے لیے نہایت مفید ہیں۔
اس میں پاۓ جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو خطرناک فری ریڈیکلز کے خلاف مدد فراہم کرتے ہیں۔ بیسن کا گلائسمیک انڈیکس بہت کم ہے لہذا شوگر کے مریضوں کے لیے بہتر ہے۔
2 *۔کدو*
کدو دل ،شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کارآمد ہے۔ اس میں پاۓ جانے وٹامن سی،وٹامن k،پروٹین ،فائبر نیاسین کاپر ،وغیرہ صحت کے لیے مفید ہیں۔ یہ جسم کی قوت مدافعت کو برقرار رکھتے ہیں۔
3۔ *پیاز*
پیاز پکوڑوں میں پایا جانے والا اہم عنصر ہے۔ پیاز میں مختلف غذائ عناصر پائے جاتے ہیں۔پیاز میں  سلفر،اینٹی آکسیڈنٹس،فائبر،پانی، بنیادی عناصر ہیں۔ جو دل کی بیماریوں اور ہائ بلڈ پریشر کی روک تھام کے لیے کارآمد ہیں۔
ایک سبزی کے پکوڑے میں15 کیلوریز پائ جاتی ہیں۔ جبکہ اگر آپ 5 پکوڑے کھاتے ہیں تو آپ 85 کیلوریز استعمال کرتے ہیں۔
یاد رہے پکوڑے ڈیپ فرائ کرنے سے گریز کریں اور ہمیشہ تازہ گھی یا آئل استعمال کریں۔ بہتر ہے سرسوں یا زیتون کے تیل میں تل کر کھائیں۔
*افطاری کی پسندیدہ فوڈ*
*سموسہ*
سموسہ میدے ،آلو،دھنیا،اور مرچ مصالحوں سے ڈیپ فرائ کر کے بنایا جاتا ہے سموسہ کے اندر 200 سے 400 تک کیلوریز پائ جاتی ہیں جسے جلانے کے لیے آپ کو کم از کم ایک گھنٹے کی چہل قدمی اور ورزش کی ضرورت ہے۔
سموسہ میں پایا جانے والا سوڈیم ہائ بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔ اور بار بار ایک ہی تیل میں سموسہ ڈیپ فرائ کرنے سے ٹرانس فیٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو کہ نہایت نقصان دہ ہے۔
*دہی بڑے*
افطاری میں دہی بڑے نہ ہو تو افطاری کا مزہ ادھورا سا رہ جاتا ہے۔ دہی بڑے یا فروٹ چاٹ انرجی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ان میں کوئ نقصان نہیں لیکن آپ افطاری میں دہی بڑے یا فروٹ چاٹ میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کریں۔  ورنہ پورشن سائز میں تھوڑی سی فروٹ چاٹ اور دہی بڑے استعمال کریں۔ یہ انرجی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین کاربز،فیٹس اور پروٹین کا ذریعہ ہیں۔

*کولا ڈرنکس*
کولا ڈرنکس کے ساتھ ساتھ مینگو،اورنج سکواش کے ساشے مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ کولا ڈرنکس میں چینی کی تعداد بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے جو کہ ڈائیبٹیز1 اور 2 کا باعث بنتی ہے نیز دل اور گردے کی بیماریوں کیوجہ بنتا  ہے۔

*پھلوں کے رس کے فوائد*
جن لوگوں کو گردے میں پتھری یا پیشاب میں جلن ہو وہ افطار کے وقت اننناس یا خربوزے کا جوس پئیں۔
ناریل کا پانی بھی قلت آب کا خاتمہ کرتا ہے اور پیاس کو تسکین دیتا ہے نیز کمزوری کو دور کرتا ہے۔
مسمی،کینو،لیموں،فروٹر چکوترہ،جیسے پھلوں کے رس بہت مفید ہیں۔
پودینے کا پانی یا جوس بھی معدے کو ٹھنڈک فراہم کرتا ہے۔
املی آلو بخارے کا شربت راحت بخش ہوتا ہے۔
لیموں کا جوس بدن میں اور مدافعت بڑھاتا ہے اور جسمانی اعضا کی حفاظت کرتا ہے۔نیز تیزابیت،پسینےکی کثرت،حلق کڑواہٹ،نقاہت جیسے مسائل کا خاتمہ کرتا ہے۔
انار کا جوس جگر اور معدے کی گرمی کو دور کرتا ہے۔
سیب اور انگور کے رس قوت کی بحالی اور غذائ اجزا کی فراہمی میں مفید کردار ادا کرتے ہیں۔
جو کا شربت غذائیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ،تیزابیت اور معدہ کے امراض کو دور کرتا ہے معدہ کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔
چار مغز اور بادام کا شربت بھی بھرپور تقویت فراہم کرتا ہے۔
نمکین لسی بھی معدہ کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔
روزہ صحت کا راز ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو صحت مندی کا راز بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ روزہ رکھو صحت مند رہو گے  سارا سال ہم مرغن غذائیں کھاتے ہیں جس کی وجہ سے معدہ پر بوجھ ہوجاتا ہے اور ہزاروں مسائل جنم لے سکتے ہیں ہمیں بھی معدہ کو آرام دینا چاہیے کیونکہ صحت ہے تو زندگی ہے  اور طبی طور پر یہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ روزہ  رکھنے سے بدن کو راحت ملتی ہے اور صحت میں اعتدال قائم رہتا ہے لہذا ہمیں چاہیے ماہ رمضان میں اپنی ڈائیٹ کو احسن طریقے سے فالو کریں تا کہ رمضان کی برکتوں کے ساتھ ہم بھرپور صحت سے بھی لطف اندوز ہو سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں