77

دینی مدارس اور موسم گرما/تحریر/مولانا ڈاکٹر اسحاق عالم

دینی مدارس میں گرمیوں کی چھٹیوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف تحریریں پڑھنے کو ملیں۔ ان تحریروں میں جہاں اس بات کا تقاضا کیا جا رہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سبب اب پورے ملک میں گرمی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، لہذا گرمیوں کی چھٹیاں دی جائیں تو وہاں دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ گرمیوں میں اسباق جاری رکھنا کوئی نئی بات تو نہیں ہے جس کے لیے نظم میں تبدیلی کی جائے۔ چنانچہ اس تناظر میں گرمی کو لے کر اساتذہ کی قربانیوں کا بھی ذکر خیر کچھ معروضات میں سننے اور پڑھنے کو ملا۔گزارش یہ ہے کہ چھوٹوں پر شفقت رکھنا اور ان کے لیے آسانیاں فراہم کرنا بھی مزاج نبوی اور سنت نبوی ہے۔ اس ذیل میں آپ کو صوم وصال کی طرح بہت سی مثالیں ملیں گی جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے امت کے لیے آسانی والا پہلو غالب رکھا جبکہ خود آپ کا اپنا مزاج مجاہدوں اور ریاضتوں والا ہی تھا جن کی آپ پابندی فرماتے تھے۔ لہذا ہمارے بڑے حضرات کا طلباء کو اپنے مزاج میں ڈھالنے پر مجبور کرنا یا اس کی مشق کرانا شاید مناسب نہیں ہوگا۔

دوسری گزارش یہ ہے کہ اب ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ نت نئی قسم کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں اور جن کا علاج خاصا مشکل بھی ہو رہا ہے۔ ان بیماریوں میں بخار، جلد اور دل کی بڑھتی ہوئی بیماریاں قابل ذکر ہیں۔ اوپر سے خوراکیں بھی اب اچھی نہیں رہیں کہ دیسی قسم کی خوراکیں اب ناپید ہوتی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے جسموں میں وہ طاقت بھی نہیں رہی اور ہر دوسرا تیسرا شخص اعصابی کمزوری کا شکار ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ درد شقیقہ، کمر درد اور گھٹنوں کی تکلیفیں اب آئے روز بڑھ رہی ہیں۔ ان ساری باتوں کو عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اب ہر جسم مشقت برداشت کرنے کی اہلیت بھی نہیں رکھتا، لہٰذا آسانی اور شفقت والا پہلو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے کہ کم عمر طلباء کو دیکھ کر یہ ضروری بھی ہے۔

اب ہم ذیل میں چند تجاویز دیدیتے ہیں جو مختلف مدارس کے کچھ ذمہ داران سے گفتگو کے بعد پیش خدمت ہیں۔
۱۔ پورا تعلیمی نظم شمسی نظام میں ڈھال لیا جائے اور مئی میں سالانہ امتحانات مکمل کرکے اگست میں نیا تعلیمی سال شروع کردیا جائے۔ اس میں ماہ رمضان میں بھی اسباق رکھے جائیں۔ روزہ اور تراویح کی وجہ سے اسباق کا دورانیہ اس حساب سے کم کردیا جائے۔
رات تراویح کے بعد یا پھر بعد از فجر اسباق رکھنا مفید ہوگا۔

۲۔ موجودہ نظم کو ہی قائم رکھتے ہوئے سالانہ امتحانات شعبان کے بالکل آخر میں رکھے جائیں اور رمضان میں تمام داخلے آن لائن مکمل کرکے عید الفطر کے فوری بعد اسباق شروع کردیے جائیں اور مختلف شہروں کے مدارس اپنے ہاں مئی جون جولائی میں گرمیوں کی چھٹی کا نظم بنالیں کیونکہ بعض جگہوں پر مئی میں بھرپور گرمی ہوتی ہے اور ان کا جولائی بہتر ہوتا ہے تو ایسے مدارس میں مئی اور جون کی چھٹیاں دیدی جائیں ورنہ جون جولائی کی چھٹی دیدی جائے۔
اس صورت میں مدارس کو مالی اعتبار سے بھی بھرپور فائدہ ہوگا کہ موسم گرما میں بجلی کے اضافی بلوں اور لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے گی۔ پنجاب کے بعض مدارس میں موسم گرما میں یومیہ برف کے کئی کئی بلاک استعمال ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے یہ گرمی کی وجہ سے ایک اضافی خرچہ ہے، گرمیوں میں چھٹی کے سبب اس خرچ سے بھی خلاصی ہوگی اور یوں طلباء گرمیاں سکون سے اپنے اپنے گھروں میں گزار لیں گے۔

۳۔ وفاق المدارس والے پورے ملک کے مدارس کا امتحانی نظم دو حصوں میں تقسیم کردیں۔ آپ کو یاد ہوگا، گزشتہ سال وفاق المدارس کے سالانہ امتحانات کے دوران گلگت اور مظفرآباد، کشمیر وغیرہ کی طرف شدید برفباری تھی۔ ایسے میں وہ امتحان بذات خود ایک امتحان کا شکار ہوگیا تھا۔ اگر موسم کا لحاظ کرتے ہوئے ان امتحانات کو مختلف دنوں میں تقسیم کردیا جائے تو اس میں وفاق المدارس کو اپنا نظم مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور ساتھ ساتھ مختلف صوبوں میں اہل مدارس کو اپنا نیا تعلیمی سال موسم کے اعتبار سے شروع کرنے میں بھی آسانی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں