اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے ہر دور میں انبیاء کرام علیہم السلام کو بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو اچھائی اور برائی، حق اور باطل کی پہچان کرا سکیں۔ ان تمام انبیاء میں سب سے آخری اور کامل ترین نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے “رحمۃ للعالمین” بنا کر بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی، آپ کا کردار، آپ کے اقوال و افعال، اور آپ کا ہر قدم ہمارے لیے کامل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ آپ کی سیرت کو اپنانا ہی کامیاب زندگی کی ضمانت ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ایک اچھا انسان، ایک نیک مومن، ایک عدل پسند حکمران، ایک رحم دل باپ، اور ایک سچا تاجر کیسا ہونا چاہیے۔ آپ نے زندگی کے ہر میدان میں ایسا مثالی کردار پیش کیا جس کی نظیر نہ پہلے تھی اور نہ بعد میں آئے گی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ سچائی، دیانتداری، صبر، شکر، عفو و درگزر، ہمدردی، عدل، مساوات، اور حسن اخلاق جیسے اوصاف ہماری زندگی کا حصہ بننے چاہئیں۔ جب آپ نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی تو وہاں ہر مذہب، ہر قوم اور ہر طبقے کے لوگوں کو مساوی حقوق دیے، جو آج کے دور کے لیے بھی ایک مثالی ماڈل ہے۔
ہماری آج کی زندگی مختلف مسائل سے دوچار ہے: بدامنی، بے ایمانی، جھوٹ، حسد، غیبت، اور بے سکونی عام ہو چکی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکون، معاشرے میں امن، اور دلوں میں محبت ہو، تو ہمیں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا۔ آپ کا فرمان ہے:
“تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے”۔
یہ ایک اصولی بات ہے کہ اگر ہر فرد اپنا اخلاق بہتر کر لے، تو معاشرہ خود بخود سنور جائے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں سے شفقت، عورتوں سے حسن سلوک، اور غلاموں کے ساتھ بھی محبت کا سلوک کیا۔ دشمنوں کو معاف کیا، حتیٰ کہ ان لوگوں کو بھی جنہوں نے آپ کو تکلیفیں دیں۔ فتح مکہ کے دن آپ کا طرزِ عمل معاف کرنے اور عفو و درگزر کی اعلیٰ مثال تھا۔ آج کے نوجوان، اگر سیرت النبی کو اپنا آئیڈیل بنائیں، تو نہ صرف وہ دنیاوی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہو سکتے ہیں۔ والدین، اساتذہ، طلبہ، حکمران، تاجر، اور ہر فرد کے لیے آپ کی سیرت میں رہنمائی موجود ہے۔
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی کی طرف لے جاتا ہے۔ آج ہمیں بحیثیت مسلمان اپنی زندگیوں میں سیرت النبی کا نور بکھیرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ان کی سیرت کو سچے دل سے اپنالیں تو یقیناً ہماری زندگیوں میں بھی انقلاب آ سکتا ہے اور ہم ایک مثالی مسلمان معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔
12