169

روحانی سکالرحکیم سیدمزمل حسین نقشبندی کا خصوصی انٹرویو/انٹرویونگار/حفیظ چودھری/قسط نمبر1

آج کے اس پرفتن دور میں ہزاروں شعبدہ باز عامل اپنی مکروہ حرکتوں سے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور روحانی علاج کے نام پر لاکھوں روپے فیس وصول کررہے ہیں ۔سادہ لوح عوام اپنی پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے اپنی جمع پونجی ان شعبدہ باز عاملین کے ہاتھوں لٹانے پر مجبور ہیں ۔ان حالات میں اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو دولت کی ہوس سے بے نیاز ہوکر روحانی امراض کا علاج کر رہے ہیں ۔ان گنے چنے افرادمیں معروف روحانی سکالر،شیخ العاملین،حکیم سید مزمل حسین نقشبندی صاحب بھی ہیں جو لاہور کے علاقہ دھرم پورہ میں ’’خانقاہ ربانیہ‘‘ کے مسند نشین ہیں۔آپ کی تالیف کردہ کتاب’’اسلامی وظائف کا انسائیکلوپیڈیا‘‘سے دنیابھرکے علماء ،طلباء سمیت خواتین وحضرات کی ایک بڑی تعداد اسفتادہ کررہی ہے ۔ روحانی امراض کے علاج اور شعبدہ بازعاملین کے حوالے سے’’ لکھوڈاٹ اوآرجی‘‘ویب سائٹ نے ان سے تفصیلی انٹر ویوکیا ہے ،قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)

سوال:۔محترم شاہ صاحب آپ کا سن پیدائش کیا ہے ؟اور اپنے گھر کے ماحول اور بزرگوں کے بارے میں کچھ بتائیے؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!میری پیدائش 1972میں ضلع ساہیوال میں ہوئی۔ میرے والدحضرت مولانا سیدغلام ربانی شاہ ؒ ضلع ساہیوال کے نواحی گائوں بلوآنہ میں معروف طبیب کے طور پر جانے جاتے تھے ۔ انہوں نے بچوں کی دینی تعلیم کیلئے گھر میں ایک مدرسہ بھی قائم کر رکھا تھا ۔والد محترم دینی علوم کے ساتھ ساتھ روحانی علوم پر بھی خاص مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے بھی عملیات کے کام کو ذریعہ روزگار نہیں بنایا ۔ حضرت والد صاحبؒ کے دیئے ہوئے کچھ عملیات میرے پاس بھی ہیں جن کی مددسے میں آج بھی مریضوں کا علاج کرتا ہوں ۔

سوال:۔آپ کا رجحان روحانی اعمال سیکھنے کی طرف کب اورکیسے ہوا ؟ اور اپنے والد صاحب کے روحانی سلسلے کے بارے میں بھی کچھ بتائیے؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!میرے والد ماجد ولی کامل حضرت مولانا احمدعلی لاہوری ؒ سے بیعت تھے ۔ان کی رحلت کے بعد انہوں نے اپنی نسبت حضرت مولانا صوفی یار محمد نقشبندی ؒ سے قائم کی ۔میں ہمیشہ والد محترم ؒ کے روحانی اسفار میں ان کا ہمسفرہوتا تھا ۔ان کے قریب رہ کر اسی طرف طبیعت کا مائل ہونا ایک فطری عمل تھا اور یوں مجھے اپنے والد صاحب سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔
میں خود بھی حضرت مولانا صوفی یار محمد نقشبندی ؒ سے بیعت ہوا اورانہی سے اپنی نسبت قائم کی ۔حضرت کی رحلت کے بعد خانقاہ امدایہ اشرفیہ کراچی میں حضرت اقدس مولانا الشاہ حکیم محمداختر نوراللہ مرقدہ کے ہاتھ پر بیعت حاصل کی ۔
روحانی عوامل کچھ تو اپنے والد گرامی سے سیکھے اور اس کے بعد انڈیا سے ایک بزرگ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبداللہ مدظلہ پاکستان میں تبلیغی دورے پر تشریف لائے تھے ،ان کی خدمت میں حاضر ہوکر بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔میرے والد گرامی نہ کہ صرف طبیب اورعالم تھے بلکہ عاشق رسول اللہ ﷺ تھے۔ ان کا زیادہ تر وقت حضرت امیر شریعت سیدعطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کے ساتھ گذرا ہے ۔
والد گرامی اصلاح نفوس اور تربیت میں بھی کمال رکھتے تھے ،زہد وتقویٰ، اخلاص وبہادری ،عقل کی تیزی ،مشکل بات کو آسان کرنے ، سخاوت وفنافی العلم کی گہرائی میں اپنی مثال آپ تھے ۔ان تمام خصائل کے باوجود اپنے آپ کو مچھر کے برابر بھی حیثیت نہیں دیتے تھے بلکہ ہر سانس ولحظہ میں اپنی ذات کی نفی کرتے تھے ۔قنائیت وعبدیت اور ذکراللہ میں انہماک آپ کا مشغلہ تھا اور ذکرالہٰی آپ کی حیات طیبہ کا جزولاینفک بن گیا تھا ۔

سوال :۔آج کل کے عاملین کا کردار کیسا ہونا چاہیے؟اور اس فیلڈمیں عجیب ساماحول کیوں پایا جاتا ہے ؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!آج عوام میں جو ماحول پایا جاتا ہے وہ بے جان عقائد ،مردہ رسوم ،فرقہ پرستانہ گروہ بندیوں کوپیغمبرانہ راہ حق پرستی ماننے ،متحد ہونے کو کفرجاننے اور فرقہ پرستانہ منافر ت کے اظہار کودینی حمیت کا تقاضاجاننے کا نتیجہ ہے ۔شرک فی النبوۃنے وفاداریوں کو تقسیم کر کے اتحاد کو ناممکن بنا دیا ہے ۔کتاب و سنت کے اتباع کی دعوت ہی مفاد پرستانہ گروہ بندیوں کے خلاف بغاوت کا درجہ رکھتی ہیں ۔
آج کے دورمیں بہت سے شعبدہ باز عاملین عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور وہ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں اور ایسے ایسے عمل کرنے کیلئے بتاتے ہیں جن سے نعوذباللہ انسان کا ایمان بھی چلا جاتا ہے ۔ یہ عین ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنی چرب زبانی اور چالاکی سے عارضی مدت کیلئے کچھ نام کمالے، لیکن جریدہ عالم پر ایک طویل مدت تک کیلئے محض ریاضت اور مہارت ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ باطنی پاکیزگی بھی انتہائی ضروری ہے ۔ ہمارے اسلاف ان لوگوں میں سے نہیں جو دین پر عمل کرنے کے بجائے محض وعظ ونصیحت سے کام لیتے ہیں ۔ہمارے اسلاف نے نہ صرف دین پر عمل اور اخلاق کی نصیحت کی بلکہ خود نمونہ بن کر پیش ہوئے۔

سوال :۔ آپ کے والد گرامی حضرت امیر شریعت ؒ کے ساتھ رہے ،ان کے حوالے سے آپ کے والدصاحبؒ کیا فرماتے تھے ؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!والد گرامی فرماتے تھے کہ حضرت امیر شریعتؒ نے اپنے فکرو عمل سے بے شما رانسانوں کو صحیح راہ پر دین اسلام کا علمبر دار اور راہِ تصوف کا مسافر بنایا۔ان کے سحر کا ہی اثر تھا کہ جو شخص بھی ان کے قریب آتا اس کی دنیا ہی بدل جاتی اور وہ آپ کے دکھائے ہوئے راستے پر گامزن ہوجاتا ۔حضرت امیر شریعت ؒ نے اپنے عمل سے بلندکردار اور بلند اخلاق پیش کیئے ۔آپ کی مجلس کے حاضرین یہ محسوس کیئے بغیر نہیں رہتے تھے کہ آپ کو اپنے جذبات پر کس قدر قدرت حاصل ہے ۔
ہرمسلمان کے دل میں نبی آخرالزماں حضرت محمدعربی ﷺ کی محبت وعشق موجود ہے مگر امیر شریعت ؒ کی شان ہی کچھ نرالی تھی ۔آپ کو اللہ تعالیٰ نے اسی نعمت کا وافر عطافرمایا تھا ۔

سوال :۔ روحانی علاج کے سلسلے میں آپ نے کتنے ممالک کا سفر کیا ہے ؟ کیا عرب ممالک سمیت افریقہ اوریورپی ممالک میں بھی جادوگر موجود ہیں؟ ترقی پذیرممالک میں یہ بیماری کیوں ہے ؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!جی میں نے روحانی علاج کے سلسلہ میںدنیا کے بہت سے ممالک کا سفرکیا ہے ۔جن میں سعودی عرب ، قطر،بحرین ، ملائیشا،دبئی ،سائوتھ افریقہ ،ایسٹ افریقہ ،اٹلی ، اسپین ، سوئیزلینڈ سمیت متعدد ممالک کا سفرکیا ہے اور وہاں بھی مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں جو جادوگر ہیں وہ اپنے فن کے بہت ماہر ہیں اور ان کا جادو بہت ہی سخت ہوتا ہے جو فوراًاپنے مطلوبہ مذموم مقاصد حاصل کرتا ہے ۔جبکہ ہمارے ہاں جس طرح اکثرعاملین جعلی ہیں ،اسی طرح جادوگر بھی جعلی ہیں ۔یہودی ،عیسائی ،بدھ مت ، ہندودھرم سمیت تمام غیرمسلم لوگوں میں بھی سخت جادوگر موجودہیں ۔

سوال:۔سب سے زیادہ سخت جادو کس ملک میں کیا جاتا ہے ؟کیا آپ نے غیر مسلم مریضوں کا بھی علاج کیا ہے ؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!افریقہ میں کالا جادو اس قدر سخت کیاجاتا ہے کہ وہاں کے لوگ گولی سے زیادہ جادو سے ڈرتے ہیں ۔اور جو اصل جادوگر ہیں وہ 72گھنٹوں میں اپنا ٹارگٹ حاصل کرلیتے ہیں ۔ان کا علاج کرنا بھی آسان نہیں ہوتا اوریہ ہرعامل کے بس کی بات بھی نہیں ہے ۔ان کا علاج کرتے وقت عامل کوسخت ردِ عمل کابھی سامنا کرنا پڑتا ہے مگر الحمدللہ میں نے بہت سے سخت جادو والے مریضوں کا بھی علاج کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان کو شفاء نصیب ہوئی ہے ۔کیوں کہ میرے پائوں پتھر پر ہوتے ہیں ریت پر نہیں ۔اپنے حفاظتی اعمال باقاعدگی سے کرتا ہوں اور اللہ رب العزت پر بھروسہ رکھتا ہوں اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی مدد تمام معاملات میں شامل ِ حال ہوتی ہے ۔دنیا میں سب سے زیادہ سخت جادو یہودی کرتے ہیں اور یہ سارا عمل جنات وشیاطین کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔

سوال:۔کیا دوسرے مذاہب میں جادوجیسے ناپاک کام کی اجازت ہے ؟
جواب:۔سیدمزمل حسین!جی نہیں ،دنیا کے کسی بھی مذہب بھی اس ناپاک کام کی اجازت نہیں ہے مگر ہر مذہب کے لوگوں میں جادوگر موجود ہیں ۔ہندوستان ،بنگلہ دیش اورچین جیسے ممالک میں بھی یہ کام بہت تیزی سے کیا جاتا ہے ۔جادو بر حق ہے اور اس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے ۔اگر دوجہانوں کے سردار امام الانبیاء حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ وار چل سکتا ہے تو میں اور آپ کس کھیت کی مولی ہیں ۔مگر اللہ پاک نے اس کا علاج بھی اپنے کلام قرآن مجید فرقان حمید میں رکھا ہے ۔

(جاری ہے )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں