جیسے جیسے عید الاضحٰی کے دن نزدیک آ رہے ہیں منڈی میں جانوروں کے ریٹ آسمان سے باتیں کررہے ہیں ۔عید الفطر سے پہلے رمضان المبارک میں ہم پھل سبزیاں دہی دودھ والوں سے تنگ آتے ہیں کہ وہ روزوں میں غیر میعاری اشیاء فرخت کرتے ہیں اور بہت زیادہ قیمتیں بڑھا کر نا جائز نفع کماتے ہیں ۔جو میرے خیال میں جائز تو نہیں کہ آپ ایک چیز کی قیمت کو اتنا بڑھا چڑھا دیں کہ عام شہری کی قوت خرید ہی ختم ہو جائے ۔یہ کہاں کا انصاف ہے ۔ کہ عام شہری کھانے پینے کی اشیاء کی خرید سے محروم ہو جائے اسی طرح ذوالحج کے مبارک دن آتے ہیں تو صاحب حثیت تو خوشی خوشی بھاری رقم کے عوض جانور خرید لیتے ہیں لیکن متوسط گھرانے پرشان ہو جاتے ہیں کہ کیسے قربانی کرنے کے لیے کوئ جانور خریدیں ان دنوں عام دنوں سے کئ گناہ زیادہ جانوروں کی قیمتوں اضافہ عام شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ مارنے والی بات ہے ۔اسقدر نرخوں میں اضافے سے امیر افراد میں غرور اور تکبر بھی لازمی پیدا ہوتا ہو گا اور جو نہیں خرید سکتے ان میں احساس محرومی پیدا ہوتا ہو گا۔
عید کے دن ان کے دل میں حسرت ہی رہ جاتی ہو گی کہ کاش وہ بھی قربانی کر سکیں ۔
قربانی ایک شوق کا نام نہیں یہ سنت ابرھیم ہے جو ہر مسلمان ادا کرنا چاہتا ہے ہر کوئ چاہتا ہے چاہے ایک بکرا ہی خریدیں ہم الله کی راہ میں جانور ضرور قربان کریں ۔متوسط اور غریب طبقے کے گھرانے سارا سال رقم جوڑتے ہیں کمیٹیاں ڈالتے ہیں کہ ہم انے والے سال میں ضرور قربانی کریں گے لیکن ہر مرتبہ بڑھتے ہوئے نرخ ان کے خواب توڑ دیتے ہیں ۔وہ بہت سے خواب ارمان میں دبائے حسرت سے جانوروں کو منڈی میں دیکھ کر چھوڑ آتے ہیں سمجھ نہیں آتی اسلامی ارکان کو پورا کرنا عمل خیر کرنا اتنا مشکل کیوں کر دیا گیا ہے اسے آسان کیوں نہیں کیا جا رہا اس طرف کسی محکمے کی توجہ کیوں نہیں؟ بے جا قیمتوں کے اضافے کو کون روکے گا جائز کمانے کے اور بھی طریقے ہیں کیا سارے سال کا نفع پس قربانی کے جانوروں سے ہی کمانا ہے خدا راہ ہوش میں آئیں اسلامی ارکان کو پورا کرنا مشکل مت بنائیں ان میں آسانیاں لائیں تاکہ سب خوشی خوشی جانوروں کو خرید سکیں اور سنت ابرھیم کو ادا کر کہ الله کی رضا حاصل کریں ۔ بہت معزرت کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ قابل افسوس عمل تو یہ ہے کہ یہ جو مختلف ناموں سے کمیٹیاں بنی ہوئ ہیں ۔وہ بھی بےجا فائدے کے پیچھے بھاگ رہی ہیں ۔
غریب اگر گائے کا ایک حصے بھی خریدے تو بھی ایک حصے کی قیمت بھی دیے تو بھی وہ بہت زیادہ مقرر کر دی گئ ہے۔ حکومتی سطح پر جو نرخ کنڑول کرتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ آپ کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے ۔عوام کو قربانی مافیا سے نجات دلائیں ۔آپ زرا نظر دوڑائیں یر طرف جگہ جگہ بینر آویزاں ہیں وہ ہر طرف نظر آئیں گے قربانی میں حصہ ڈالیں بکرا اتنے کا گائے مکمل اتنے کی ایک حصہ اتنے کا ۔۔
اپنے من مانے ریٹ لکھ دیئے گے ہیں۔اور بچاری عوام پیس رہی ہے ۔
خاص کر وہ جن کے گھر مرد نہیں ۔اور
جو بیوہ ہیں یا جن کے بچے چھوٹے ہیں یا جو بزرگ ہیں جو بیمار ہیں اور ان کا منڈی جانے والا کوئ نہیں یا جو مکمل گائے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔
وہ پھر مجبوراً ان بینر والوں سے رابط کرتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے قربانی کر کہ الله تعالی کی خوشنودی حاصل کر سکیں پرلگتا ہے ہر بندہ مجبوریوں کا کاروبار کر رہا ہے جب بھی وہ دیکھتا ہے اب کس چیز کی ضرورت ہے فورا اس کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے ۔ قصائ کو ہی دیکھ لیں ۔اس کے نرخے ہی مان نہیں کرتے اس سے جانور کی قربانی کا کہیں تو وہ کہتا ہے جانور دیکھ کر بتاؤں گا کتنے میں ذبح کروں گا وہ بڑے ناز نخرے سے آ کر جانور دیکھرا ہے پھر اپنی اجرت طے کرتا ہے اتنی اجرت بتائے گا کہ آپ حیران ہو جائیں گے کہ اس نے گائے ذبح کرنی ہے یا کوئ ہاتھی ۔ بڑی منت سماجت سے کچھ ریٹ کم کروا لیں تو نخرا کہ اتنے بجے تک آوں گا پہلے دن کے اتنی اجرت دوسرے دن کی اتنی اجرت بندہ کرے تو کیا کرے پہلے منڈی کے دھکے پھر قصائ کی اجرت اور منتیں کہ وقت پر آ جانا
کہیں گوشت لٹکا کر چلا جاتا ہے کہیں چار پیس رکھ کر چلا جاتا ہے کہ ابھی اتا ہوں اور جن کے گھر قربانی ہوتی ہے وہ سارا دن قصائ کے ہاتھوں تنگ آتے ہیں ۔
الله تعالی ہی سب کو ہدایت دیے ۔نجانے کون ان کو جائز منافع کمانے کی ترغیب دیے گا نجانے کون ان کو آسانیاں بانٹیں کی طرف لائے گا اور کون ہو گا جو ان بڑھتی یوئ قیمتوں پر قابو پائے گا ۔؟
خدا راہ الله تعالی کی مخلوق پر رحم کیجیئے
تاکہ رب کریم آپ پر بھی رحم کرے
جائز منافع لیں ۔اللہ تعالی رازق ہے وہ اپ کے رزق میں برکت ڈال دیے گا
