دو پنچھی تھے افسردہ
اک گھر میں وہ رہتے تھے
کر کے ڈھیروں باتیں وہ
اک دوجے سے کہتے تھے
اس گھر میں بھی اک دن وہ
روشن سی صبح آئے گی
اک چڑیا کر کے چوں چوں
کھیلے گی اٹھلائے گی
باتیں کر پیاری پیاری
گلشن یہ مہکائے گی
آنگن اپنا چمکے گا
رب کی رحمت آئے گی
آخر وہ دن آ پہنچا
رب نے حاجت پوری کی
دل اندر جو بستی تھی
رب نے چاہت پوری کی
ننھی چڑیا دے کر پھر
رب نے راحت دے ڈالی
کیسی عزت دے ڈالی
کیسی طاقت دے ڈالی
اب یہ گھر کا عالم ہے
چوں چوں گھر میں ہوتی ہے
ننھی چڑیا اڑ اڑ کر
اماں ابا کہتی ہے
عائش نامی یہ چڑیا
سب کی آنکھ کا تارا ہے
مکھنی جیسا چہرہ ہے
مہکے گلشن سارا ہے
بابا کی یہ بیٹی ہے
ماما کی سرشاری ہے
بیٹی کتنی پیاری ہے
بیٹی کتنی پیاری ہے
کچھ لمحے ہی گزرے ہیں
چڑیا پر پھیلاتی ہے
با، تا، بھی یہ پڑھتی ہے
اے بی سی بھی آتی ہے
بچی پڑھنے جاتی ہے
اپنا من بہلاتی ہے
تھوڑا سا اٹھلاتی ہے
بچی پڑھ کر آتی ہے
عزت، رفعت، برکت سب
شان و شوکت عظمت سب
چاہت راحت، طاعت سب
قامت، طاقت، ار سب کچھ
بنتِ افضل مانگے ہے
رب سے عائش کے حق میں
پیاری عائش کے حق میں
لکھو کے ساتھ لکھواپنی عائش کے حق میں