19

لیلتہ القدر کے فضائل و مسائل/تحریر/ڈاکٹر دوانور خان اتمان خیل

ایک موقعہ پر رسول اللہؐ نے بنی اسرائیل کی ایک عابد وزاہد کا ذکر کیا کہ وہ رات کو تھجد کرتا تھا دن کو جھاد کرتا تھا اور دوپہر کو تھوڑا سا سوجاتا تھا یہ عمل انھوں نے ٨٤ چوراسی سال کیا تھا مسلسل ۔ جو ھزار مہینے بنتے تھے ۔ جب صحابہ کرامؓ نے سن لیا تو پریشان ہوگئے کہ ہمارا تو ٹوٹل عمر ہی ساٹھ یاستر سال ہوتے ہیں تو بنی اسرائیل کے اس مجاھد کا مقابلہ کیسے کریں گے عبادت میں اور نیکیوں میں ۔
تو اللہ نے سورتھ القدر نازل کی کہ آپ کو ایک رات ملے گی جو ان ھزار راتوں سے بہتر ہوگی اور وہ ہے لیلتہ القدر
یہ وہ رات ہے جس میں قران لوح محفوظ سے اسمانی دنیا یا بیت العزت پہ آیا اور پھر رسول اللہ ؐ پہ تھوڑاتھوڑا ٢٣ سال میں نازل ہوا ۔
لیلتہ القدر کو طاق راتوں میں ٢١. ٢٣ .٢٥ ٢٧اور٢٩ میں ڈھونڈنا چاہئے ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں درخت سجدے میں ہوتے ہوتے ہییں آسمان صاف ہوتا ہے روحیں آتی ہیں تو ایسا کچھ بھی نہیں یہ سارے خرافات ہیں
نہ کوئی روح آتی ہے نہ کوئی علامت ظاھر ہوتی ہے ۔
بس عبادت اور دعا قبول ہوجاتی ہے جو ھزار درجے ثواب رکھتاہے یعنی چوراسی سالوں کا ثواب مل جاتا ہے ملائک دنیا میں آتے ہیں ھر نمازی اور عبادت گزار کوسلام کرتے ہیں اور یہ صبح تک ہوتا ہے
ابوھریرہؓ فرماتے ہیں کہ جب رمضان آگیا تو رسول اللہ نے فریا لوگوں تم پر رمضان کا مہینہ آگیا ہے یہ بابرکت مہینہ ہے اس کے روزے تم پر فرض کئے گئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جھنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ییں اور شیاطین قید کرلئے جاتے ہیں اس میں ایک رات ہے جو ھزار راتوں کے عبادت سے بہتر ہے جو بندہ اس کی بھلائی سے محروم رہے تو وہ حقیقی بد قسمت ہے ۔بخاری ومسلم میں ہے جو شخص لیلتہ القدر کا قیام ایمانداری اور نیک نیتی سے کرے اس کے تمام گناہ بخش دئے جاتے ہیں ۔
امام ابومحمد بن ابو حاتم اپنی تفسیر میں لیلتہ القدر کے بارے میں لکھتے ہیں کہ حضرت کعب احبار ؓ سے روایت ہے کہ سدرۃ المنتیٰ جو ساتویں اسمان پر جنت سے متصل ہے جو دنیا اور آخرت کے فاصلے پہ ہے اس کی بلندی جنت میں ہے اور شاخیں اور ڈالیں کرسی کے نیچے ہیں اس میں اس قدر فرشتے ہیں کہ جن کی گنتی اللہ کے سواہ کوئی نہیں جانتا۔اس کی ہر ایک شاخ پر بے شمار فرشتے ہیں ایک بال برابر جگہ بھی فرشتوں سے خالی نہیں ۔ اس درخت کے بیجوں بیج جبرائلٌ کا مقام ہے اللہ کی طرف سے جبرائل ٌ کو آواز دی جاتی ہے کہ اے جبریل اس درخت کے تمام فرشتوں کو لے کرزمین پر جاؤ یہ سارے فرشتے رحمت کے ہیں جو ھر مومن مرد اور عورت کے لئے رحمت ہیں ۔
سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی یہ سارے فرشتے جبرئل کے ساتھ زمین پر چلے جاتے ہیں اور سارے زمین پر پھیل جاتے ہیں ۔سجدوں اور قیام میں مصروف ہوجاتے ہیں تمام مومن مردوں اور عورتوں کے لئے دعائیں مانگتے ہیں لیکن گرجاگھر ۔ بت خانے وغیرہ
یا وہ گھر جہاں گندگی ہو یا نشہ کرنے والا بندہ ہو یا موسیقی ہو تو نہیں جاتے
باقی سارے دنیا میں گھوم جاتی ہیں ۔ اور مومینین کے دعائیں مانگتے ہیں جبریل امین تمام مومن مردوں اور عورتوں سے مصافحہ کرتا ہے جس کی نشانی یہ ہے کہ روئیں کھڑی ہوجائیں دل نرم پڑہ جائے مومنین کے لئے دعائیں مانگتے ہیں بخشش مانگتے ہیں شام کو دنیا کے اسمان پہ چڑہ جاتے ہیں وہاں کے تمام فرشتے حلقے باندھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایک ایک مرد اور ایک ایک عورت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ فلاں شخص کو اس سال کس حال میں پایا تو وہ جواب دیتے ہیں ۔
ایک دن رات گزار کرپھر سدرۃ المنتہی’ چلے جاتے ہیں ۔پھر سدرۃ المنتہی’ پوچتا ہے تو فرشتے ایک ایک مرداور عورت کے بمع ولدیت نام اور احوال بتاتے ہیں ۔ جنت پھر سدرۃالمنتہی’ سے پوچتی ہے تو وہ بھی بتادیتا ہے ۔تو جنت کہتا ہے کہ یااللہ فلاں مرد یا فلاں عورت مجھے جلدی ملادے
جبرائل امین سب سے پہلے اپنی جگہ پہنچ جاتا ہے تو اللہ کو کہتا ہے کہ میں نے پلاں پلاں مرد یا عورت کو سجدے میں پایاہے تو اللہ فرماتاہے کہ میں نے بخشش کردی اس کی
اور دوسرے کے بارے میں کہتاہے کہ اس کو اس سال اس کو بدعت میں پایا تو اللہ فرماتا ہے کہ اگر مرنے سے تین ساعت پہلے بھی توبہ کرلے تو میں بخشش کردونگا ۔
حضرت کعبؓ یہ بھی فرماتے ہیں کہ جو شخص رمضان کے روزے پورے کرےاور پھر ارادہ ہو کہ رمضان کے بعد بھی گناہ نہیں کرونگا وہ بغیر سوال و جواب اور حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوگا ۔
ہمیں ھر افطاری اور اعتکاف میں اپنے ملک و قوم کے لئے دعا کرنی چاہئے۔ اللہ ہمارے ملک پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں