اس وقت پاکستان میں افواجِ پاکستان کی کُل تعداد 6 لاکھ 54 ہزار ہے، اس کے علاؤہ 5 لاکھ 50 ہزار افواج کی تعداد اس وقت ریزرو کے طور پر تیار ہے، جو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مکمل پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ میدان میں کھڑی ہوگی۔
قرآن میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے، وَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ
اور ان (دشمنوں) کے لیے جتنی قوت ہوسکے تیار رکھو
یہ امت مسلمہ اور بالخصوص اسلامی ریاست کے منتظمین کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ دشمنان اسلام کی سرکوبی، ملکی دفاع اور عوام الناس کی جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کی خاطر اپنی ریاست کو فوجی طاقت سے لیس رکھا جائے، تاکہ بہ وقت ضرورت دشمن کو بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ طاقت کی تیاری میں مفسرین اور شارحین نے تمام تر جدید جنگی آلاتِ حرب کو شمار کیا ہے، اور جس قدر یہ آیت گزشتہ آلات حرب کی تیاری کی دعوت دیتی ہے، اس سے کہیں زیادہ اس جدید دور میں نت نئے آلات حرب کی تیاری اور بڑھوتری کی داعی ہے۔ پاکستان عالم اسلام کا سب سے مضبوط قلعہ ہے، اور یہ بات بنا کسی مبالغے کے کہی جا سکتی ہے کہ دیگر تمام اسلامی ممالک سے زیادہ طاقت اور آلات حرب پاکستان کے پاس ہیں۔ سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ پاکستان دنیا میں واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے۔ آج ہم اپنے اس مضمون میں مختصراً افواج پاکستان کے پاس موجود نمایاں آلات حرب کا جائزہ لیں گے، اور کوشش کریں گے کہ جدید ترین اعداد و شمار آپ تک پیش کیے جا سکیں۔ Edu Dwar کی رواں ماہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوجی طاقت ہے، یہ رینک عالمی سطح پر نمائش کردہ اسلحے، آلات حرب اور دیگر متعدد ذرائع کی بنا پر دی جاتی ہے۔ Military Strength Rankings 2023 کے مطابق پاکستان گزشتہ تین سالوں میں دسویں سے ساتویں نمبر پر آیا ہے، جو پاکستان کے لیے بڑا اعزاز اور دشمنانِ پاکستان کے لیے بہت سے اندیشوں کو جنم دیتا ہے۔
ذیل میں ہم پاکستان کے پاس موجود نمایاں آلات حرب کے کچھ اعداد و شمار تحریر کریں گے، یہ اعداد و شمار مختلف رپورٹس، تجزیاتی اور تشریحاتی آرٹیکلز اور افواج پاکستان کی جانب سے نمایش کردہ آلات حرب پر مشتمل ہے، اس میں کمی کا امکان تو نہیں، البتہ بڑھوتری پائی جا سکتی ہے۔
اس وقت پاکستان میں افواجِ پاکستان کی کُل تعداد 6 لاکھ 54 ہزار ہے، اس کے علاؤہ 5 لاکھ 50 ہزار افواج کی تعداد اس وقت ریزرو کے طور پر تیار ہے، جو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں مکمل پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ میدان میں کھڑی ہوگی۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس 165 سے زائد کیمائی یعنی ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ پاکستان دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی ریاست ہے۔ پاکستان آرمی کی بات کی جائے تو زمینی ہتھیاروں میں سب سے اہم ہتھیار ٹینک تصور کیے جاتے ہیں، پاکستان کے پاس اس وقت 3742 ٹینکس موجود ہیں، یہ تعداد ان ٹینکس کے علاؤہ ہے جو کسی بھی درجے میں تیاری کے مراحل میں ہیں۔ یہ ٹینک مختلف اہداف کے پیش نظر تیار کیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے پاس درجنوں اقسام کے جنگی ٹینک ہیں، جن میں MBTs، الضرار، چینی ساختہ ٹائپ 59، VT-4 جنگی ٹینک، اور T-80UD MBts نمایاں ہیں۔ بکتر بند سمیت دیگر زمینی آلات حرب کی تعداد 77771 ہے، جس میں امریکی ساختہ M113-A1/A2، پاکستان اور امریکہ کے اشتراک سے بنے اے پی سی سعد اور اے پی سی طلحہ، سعودی ساختہ الفہد، ترکی ساختہ Otokar Cobra، امریکی اشتراک سے تیار شدہ معاذ بکتر بند ہتھیاروں سمیت درجنوں اقسام کے دیگر زمینی آلات حرب شامل ہیں۔ توپوں کی افزائش اور ترقی میں بھی پاکستان دنیا میں نمایا ہے، پاکستان کے پاس اس وقت کُل 6408 سے زائد مختلف الانواع اور جدید توپیں موجود ہیں، جن میں 3345 زمین سے زمین پر وار کرنے والی Towed توپیں، خودکار طور پر چلنے والی 1225، اور زمین سے زمین، پانی اور ہوا میں وار کرنے والی جدید MLRS توپیں بھی 1838 کی تعداد میں پاکستانی آلاتِ حرب کا حصہ ہیں۔ یہ جدید MLR سسٹم خود کار طریقے سے جانچ کرنے اور اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ توپوں کے سلسلے میں سب سے تیز ترین سلسلہ سمجھا جاتا ہے، جو ایک منٹ میں سو سے زائد میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے پاس زمین سے زمین اور زمین سے ہوا اور پانی میں وار کرنے والے جدید ترین میزائل موجود ہیں، جن میں رعد، بابر، غوری، شاہین ون، ٹو، تھری، غزنوی، ابدالی، ہدف، اور نصر قابل ذکر ہیں، ان میزائلوں کی تفصیل انٹرنیٹ پر دست یاب ہے۔ پاکستانی ائیر فورس کی بات کی جائے تو موجودہ وقت میں 80000 سے زائد کا عملہ اس شعبے میں اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں کو بروئے کار لانے میں مصروف عمل ہے۔ پاکستان کے پاس اس وقت 1413 کے لگ بھگ ائیر کرافٹس موجود ہیں۔ جس میں جنگی طیاروں کی تعداد 453 ہے، ان جنگی طیاروں میں عالمی معیار کے جنگی طیارے ایف 16، جے ایف تھنڈر، مائریج تھری، مائریج 5، اسکائی بولٹ اور FC-20 Firebird جیسے بہترین ائیر کرافٹس شامل ہیں۔ ٹریننگ ائیر کرافٹس ان کے علاوہ ہیں جو عالمی اور ڈومیسٹک دونوں سطح پر تیار شدہ ہیں۔
ٹرانسپورٹ کے لیے پاکستان کے پاس 59 ائیر کرافٹس ہیں، اس کے علاؤہ 4 Tanker Fleet اور 322 ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔ ہیلی کاپٹرز میں 58 جدید ترین جنگی ہیلی کاپٹر ہیں جن میں Bell AH-1Z Viper، Mil Mi 17 اور Bell AH-1 Cobra جیسے انتہائی جدید ہیلی کاپٹرز شامل ہیں۔ پاکستان نیوی بھی دیگر دونوں افواج کی طرح اپنے میدان میں سرگرم عمل ہے۔ اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں، جدید جنگی مشینری اور قوت ایمانی کے تحت متعدد بار دشمن کے دانت کھٹے کر چکی ہے۔ پاکستان نیوی میں 54100 جوان حاضر سروس ہیں، جو 114 کی تعداد میں جدید ترین جنگی مشینری سے لیس ہیں۔ اگرچے پاکستان کے پاس اب تک بحری بیڑہ موجود نہیں، لیکن چوں کہ پاکستان امن کا داعی ہے اور اپنی پوری طاقت ہونے کے باوجود دوسرے ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا اس لیے اسے بحری بیڑے کی ضرورت نہیں۔ اگرچے کچھ رپورٹس کے پیش نظر اس وقت ملک چین پاکستان کو بحری بیڑہ بنا کر دینا چاہتا ہے، تاکہ پاکستان اپنے روایتی حریف بھارت پر قریب سے نگاہ رکھ سکے، تاہم قبل از وقت کچھ کہنا ممکن نہیں۔ پاکستان نیوی کے پاس 5 آب دوزیں مصروف عمل ہیں، تین Agosta 90 B Class جن میں پی این ایس سعد، پی این ایس خالد اور پی این ایس حمزہ شامل ہیں اور دو عدد Agosta 70 Class جن میں پی این ایس حشمت اور پی این ایس حرمت شامل ہیں پاکستان نیوی کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کی مشہور زمانہ آب دوز پی این ایس غازی ایک جنگ میں طویل دورانیے تک دشمن پر ہیبت بٹھانے اور دانت کھٹے کرنے کے بعد شہید ہو چکی ہے۔ پاکستان مزید 8 آب دوزوں کی تعمیر میں بھی مصروف ہے، یہ تمام تر 8 آب دوزیں Hangor Class ہوں گی، جو جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسحلے سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ رفتار اور گہرے ترین پانی میں جانے کی صلاحیت رکھیں گی۔ اس کے علاوہ Cosmos کے نام سے بھی تین اب دوزیں دیگر امور میں مصروف ہیں۔ اس کے علاؤہ بحری جہازوں میں مختلف نوعیت کے اسلحہ بردار جہاز بھی شامل ہیں جن کی کل تعداد 9 ہے، ان میں پی این ایس طغرل، تیمور، ٹیپو سلطان، اور شاہ جہان Tughril Class میں شامل ہیں، اور پی این ایس ذوالفقار، شمشیر، سیف اور اصلت Zulfiqar Class میں داخل ہیں۔ علاؤہ ازیں ایک اور بحری جنگی جہاز پی این ایس عالم گیر Oliver Class میں شامل ہو کر مصروف عمل ہے۔ پاکستان عن قریب 6 سے زائد بحری جہازوں، جو زیر تعمیر ہیں اپنی نیوی میں شامل کرے گا، جو Jinnah Class کے تحت اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔ اس کے علاؤہ دفاعی جہاز 6 ہیں، اور 6 ہی مزید تیاری کے مراحل میں ہیں وہ بھی پاکستان نیوی کا حصہ ہیں، علاؤہ ازیں 4 مزائل بوٹس اور ترسیلی جہاز جو پاکستان نیوی کی جنگی اور دفاعی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں ان کی تعداد 65 سے زائد ہے۔ پاکستان نیوی کے پاس بحر مساح اور بحر پائما نامی دو عدد سروے جہاز بھی موجود ہیں۔ تحقیقی، تجرباتی، مشاہداتی، تربیتی، اور ترسیلی مقاصد کے تحت استعمال ہونے والے درجنوں جہاز ان کے علاؤہ ہیں۔ اللہ رب العزت پاکستان کی اس طاقت میں مزید اضافی فرمائے اور سرزمین پاکستان کو ہر قسم کے دشمن اور دشمن کی سازشوں سے مامون فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔