86

بے حس حکمران اور اہل فلسطین/تحریر/مولانا بلال توصیف/فاضل و مدرس ادارہ علوم اسلامی سترہ میل اسلام آباد

28 اکتوبر تا 12 نومبرلاہور میں حکومت پنجاب کی جانب سے میوزک فیسٹیول کے انعقاد پر ان ایام کو ہم ایام سیاہ ہی کہہ سکتے ہیں .ادھر غزہ کے بلبلاتے بچے , ادھر موسیقی پر رقص . ادھر گولیوں کی گن گرج , ادھر ڈھول کی تھاپ پر ناچ . ادھر بوڑھے باپ کے ہاتھ میں خون سے لت پت جوان بچے کی شہادت , ادھر ہاتھوں میں میوزک کے آلات . ادھر بہنوں کی غزتیں پامال ہو رہی ہیں , ادھر بنت حوا کو نچایا جا رہا ہے . ادھر بیٹیوں کی آہ و بکا , ادھر قوم رقص کی محفل میں سیٹیاں بجا رہی ہے . ادھر بیویوں کے سہاگ اجڑ گئے , ادھر تالیوں سے محفل کو رونق بخشی جا رہی ہے . کیسی بے حس حکومت ہے؟ کیسے بے حیا کردار ہیں؟ انہیں فلسطین میں بچوں کی آہ و بکا سنائی نہیں دیتی . انہیں ماؤں بہنوں کے آنسو نظر نہیں آ رہے . انہیں اجڑتے سہاگوں کا درد محسوس نہیں ہوتا . ان کو فلسطین میں کئی کئی وقت کے بھوکے رہنے والے بھائیوں سے کوئی سروکار نہیں . فلسطینی مسلمانوں کی شہادتیں , ان کے گرتے لاشے , ان کے تباہ حال مکانات و عمارتیں ان کے ضمیر کو نہیں جھنجھوڑ سکیں .ہمیں ہمارے اللہ نے اور پالن ہار نے بتایا جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ۔‘‘ (الحجرات:۱۰)’’مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘ہمیں تو ہمارے نبی اکرم خاتم النبین جناب محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا اور سمجھایا تھا ارشاد ہے: ’’عن النعمان بن بشیرؓ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم: مثل المؤمنین فی توادہم وتراحمہم وتعاطفہم مثل الجسد إذا اشتکی منہ عضوٌ تداعٰی لہٗ سائرُ الجسد بالسہر والحُمّٰی۔‘‘ (صحیح مسلم) ترجمہ:’’ باہمی محبت اور رحم وشفقت میں تمام مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں، جب انسان کے کسی عضو میں تکلیف ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے جسم کے تمام اعضاء بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔اس ایت مبارکہ اور حدیث مبارکہ کو سامنے رکھیں اور اپنے حکمرانوں کی بے حسی کو دیکھیں تو ہم کیا نتیجہ اجذ کر سکتے ہیں ؟بقلم:مولانا بلال توصیفعنوان:

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں