دور حاضر میں حجاب کے نام پر ایک پوری انڈسٹری وجود میں آ چکی ہے جو کسی طور ” فیشن انڈسٹری ” سے کم نہیں !
انواع و اقسام کے ڈیزائن کردہ عبایے ، حجاب کیپس اور حجاب کے نام پر طرح طرح کے رنگ برنگے سٹالرز ، سکارف ، چھوٹے دوپٹے ، رنگ برنگے بروچ ، موتی تاروں سے مزین پنیں اور نہ جانے کیا کچھ !!
” حجاب ” سے مراد تو ہے کہ اپنے جسم کو خاص کر بالوں اور سینے کو ڈھانپ کر رکھنا لیکن دور حاضر میں ایک نیا فیشن بن چکا ہے سکن ٹائٹ جینز پر ٹاپ اور پھر ایک چھوٹی سی پٹی جسے ” حجاب ” کے نام پر لپیٹ لیا جاتا ہے۔۔۔اور یہ سب اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں ہو رہا ہے ، جہاں ایک نظارہ یہ بھی دیکھنے میں آ یا کہ بغیر آ ستین کی قمیض اور کیپری کے ساتھ موتی تاروں سے بھرا ہوا ایک چھوٹا سکارف لیا جا رہا تھا۔۔۔۔
کچھ افراد کا کہنا ہے کہ اس طرح نہیں کہنا چاہیئے ، جو اس طرح حجاب پہنتے ہیں آ خر کوشش تو کرتے ہی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ تو ان کے لیے عرض ہے کہ ہر لباس کا ایک منظم کوڈ ہوتا ہے۔۔۔ کیا کبھی کسی نے قمیض کے اوپر ٹائی لگائی یا لہنگے کی چولی کے ساتھ پینٹ پہنی ؟ کیا کسی نے ایک خوبصورت پاجامے یا شرارے یا خوبصورت پینٹ کے اوپر پھٹی بنیان پہنی ؟ ایسا مغربی ممالک میں ممکن ہو بھی سکتا ہے تاہم ہمارے معاشرے میں یہ قابل قبول نہیں ہو سکتا۔۔۔
تو اسی طرح ایک بغیر آ ستین کی قمیض یا گھٹنوں تک آ تی کیپری کے ساتھ حجاب پہننا ، “حجاب” جیسی اسلامی علامت کا کھلم کھلا مذاق اڑانا ہے۔۔۔
آ ج سے قریباً دس برس قبل 2013 کی دسمبر میں ایک شادی پر جانے کا اتفاق ہوا جہاں راقمہ نے خود اپنی آ نکھوں سے تین حجاب اوڑھے لڑکیوں کو دیکھا جنہوں نے ایسا لباس زیب تن کیا ہوا تھا جس سے جسمانی اعضاء کی خوبصورتی نمایاں ہو رہی تھی اور وہ ایک نہایت ہی فحش گانے پر تھرک تھرک کر ناچ رہی تھیں! اس منظر کے بعد ہماری والدہ نے ہمارے تایا جان سے کہا کہ اب ہم مزید اس محفل میں نہیں بیٹھ سکتے !!
بات یہاں کسی کی نیت کی نہیں ہے بلکہ ” شعائر اللہ” کی ہے۔
شعائر اللہ سے مراد وہ تمام علامات ہیں جو دین اسلام سے منسلک ہیں اور ان ہی میں داڑھی ، حجاب ، سلام ، آ داب ، نماز ، روزہ ، ان شاءاللہ ، ماشاءاللہ کہنا سب شامل ہے !!
اور اللہ تعالیٰ کے شعائر کی اس طرح کھلے عام توہین و اس کا مذاق اڑانا !!!!!!!!
ہم سب کو اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی شدید ضرورت ہے کہ وہ حجاب جس کی خاطر کوئی شہید ہو جائے ، اس کا اس طرز پر مذاق بنا لینا ہمیں قطعاً زیب نہیں دیتا۔۔۔
ہمیں چاہیے کہ اگر ہم حجاب لیں تو پورے آ داب اور رکھ رکھاؤ کے ساتھ لیں اور اگر نہیں لینا تو پھر نہ لیں ۔۔۔ لیکن جو لوگ حجاب کو اوڑھ کر اس کی توہین کرتے ہیں ، انہیں اپنے رب سے ڈرنا چاہیے۔۔۔۔
باقی نیتوں کے حال تو صرف اللہ ہی جانتا ہے ہمیں صرف ظاہر پر معاملہ کرنا چاہیے۔
