94

حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی مدنی زندگی /تحریر/صفا شہزاد

سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تاریخ عالم کے وہ عظیم شاہکار ہیں جنہیں خدا تعالی نے تمام اولین و اخرین کے لیے بطور نمونہ پیدا کیا٠ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لیے عملی نمونہ ہے٠ ہجرت مدینہ تاریخ اسلام کا نہایت ہی اہم واقعہ ہے٠ جس سے انحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی کا ایک نیا دور شروع ہوا٠ اللہ تعالی کے حکم سے جیسے ہی اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تبلیغ کا کام شروع کیا تو کفار اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جانی دشمن بن گئے اور اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر بہت ظلم کیے. جن مظالم میں شب ابی طالب نامی گھاٹی میں وہ مشکل دن بھی گزرے پھر ہجرت حبشہ کا واقعہ پیش ایا مگر کفار کے مظالم کام نہ ہوئے٠ چنانچہ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہجرت مدینہ کا ارادہ فرمایا٠ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سیدھا مدینہ کی بالائی ابادی قبا کی طرف تشریف لے کر گئے٠ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قبإ میں تشریف لانے کے بعد مسجد قبإ تعمیر کی٠ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مسجد قبإ سے بہت محبت تھی٠ اپ عموما مسجد قبا میں نماز ادا کرنے جاتے٠ قبإ میں دس دن قیام کے بعد اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ منورہ روانہ ہو گئے٠ انصار و مہاجرین کی بڑی تعداد اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ تھی٠ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک اونٹنی پر سوار تھے٠ راستے میں جمعہ کی نماز بھی ادا کی اور خطبہ دیا٠ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اونٹنی جیسے ہی بنو نجار کے محلے میں پہنچی سب کی خوشی دیکھنے کے لائق تھی٠ سب کی زبان پر ایک ہی سوال تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کس کے گھر تشریف فرما ہوں گے٠ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جہاں خدا کی منشا ہوگی یہ اونٹنی خود بخود وہاں بیٹھ جائے گی اور میرا قیام وہی ہوگا چنانچہ تھوڑی دور جا کر اونٹنی بیٹھ گئی اور جس جگہ وہ اونٹنی بیٹھی بعد میں وہاں پر مسجد نبوی تعمیر کی گئی٠ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر قیام کیا٠ جہاں مسجد نبوی تعمیر کرائی گئی وہ جگہ دو یتیم بچوں سہل اور سہیل کی تھی٠ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ زمین دس دینار میں خریدی اور صحابہ کے ساتھ مل کر پتھروں کی سلوں اور کھجور کے پتوں اور شاخوں سے مسجد تعمیر کی٠ *_مسجد نبوی* *یہ تو بتا کہ_* *_سما وہ کیسا _* *پیارا ہوگا* *_صحن میں اقا * بیٹھے ہوں گے_* *گرد اصحابہ کا حلقہ ہوگا* تمام ضروری انتظامات کے بعد سب سے ضروری مسئلہ معاشی مسئلہ تھا٠ جس کو مواخات مدینہ سے حل کیا گیا٠ بھائی چارہ، اتفاق و برکت کی ایسی مثال قائم ہوئی جو نہ کبھی تاریخ میں ملی اور نہ اس کے بعد٠ *_شاہی کونین جلوہ نما ہو گیا_* *_رنگ عالم کا باطل نیا ہو گیا_* یہ وہ لوگ تھے جو دنیا کی تاریخ میں جنگجو مشہور تھے٠بھائی بھائی کا دشمن تھا صدیوں تک دشمنیاں چلتی تھیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تشریف اوری کے بعد اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کو اتفاق و اتحاد کا ایسا درس دیا کہ اس اتفاق و اتحاد کو دیکھ کر عالم دنگ رہ گیا *_مجھ میں ان کی ثنا کا سلیقہ کہاں* *_وہ شاہ دو جہاں وہ کہاں میں کہاں_* مکی زندگی کے 10 سال حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صحابہ کے ایمان و یقین بنانے میں گزارے اور مدنی زندگی کے 13 سال میں پوری زندگی کا تجربہ بتا دیا کہ معاشرت، ثقافت، تہذیب و تمدن، رسم و رواج، عائلی زندگی، پڑوسیوں، والدین، اساتذہ، عورتوں الغرض تمام حقوق العباد بتائے نہ ہی صرف بتائے بلکہ عمل کر کے بھی دکھایا٠ زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہ بچا جس کے لیے اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات کا نمونہ دکھائی نہ دیتا ہو٠ مدنی زندگی ایک باب یا ایک دور نہیں تھا بلکہ اس کے مطالعہ سے عقلیں دنگ رہ جاتی ہیں٠ اس دور کے چند مشہور واقعات میں میثاق مدینہ، صلح حدیبیہ، غزوہ بدر، فتح خیبر، غزوہ احد، غزوہ خندق، شاہان مملکت کو خطوط اور فتح مکہ شامل ہے٠ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایسی بلند شان والے تھے کہ جنہوں نے اتنے تھوڑے عرصے میں بہت سے انسانوں کی اصلاح کی اور تبلیغ اسلام سے ایسے لوگ اسلام میں داخل ہوئے جو اسلام کی راہ میں جان تک قربان کرنے سے نہ ڈرتے٠ *کاش وہ چہرہ میری انکھوں نے دیکھا ہوتا* *مجھ کو تقدیر نے اسی دور میں لکھا ہوتا* *باتیں سنتا کبھی پوچھتا معنی ان کے* *میں اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے اصحاب میں بیٹھا ہوتا* *ہر سیاہ رات میں روشن ہے حدیثیں ان کی* *اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نہ اتے تو زمانے میں اندھیرا ہوتا__** اپنی اس تحریر کا اختتام ظفر علی خان کی اس نعتیہ کلام سے کروں گی *_*وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں* *اک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں* *گر ارض و سما کی محفل میں لولاک لما کا شور نہ ہو* *یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں، یہ نور نہ ہو سیاروں میں* *جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا جو نقطہ وروں سے حل نہ ہوا* *وہ راز ایک کملی والے نے بتلا دیا چند اشاروں سے*_*

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں