مولا سے محبت ہے آقا سے محبت ہے
کعبہ سے محبت ہے طیبہ سے محبت ہے
دنیائے مخالف سے بے خوف کہا ہم نے
ہرحال میں محبوبِ یکتا سے محبت ہے
اسلاف کی باتوں کی تاثیر ابھی تک ہے
علماء سے محبت ہے صُلحاء سے محبت ہے
سلطانِ مدینہ کی نسبت کے سبب ہم کو
زمزم سے محبت ہے عجوہ سے محبت ہے
تدبیر بھی کرتے ہیں تقدیر پہ راضی بھی
تقویٰ پہ ابھارے وہ فتویٰ سے محبت ہے
اے جبلِ احد تیری عظمت ہے میرے دل میں
وہ مسکنِ اصحابِ صُفَّہ سے محبت ہے