“عید الاضحٰی ایثار و قربانی کا تہوار ہے۔ یہ عید قربان بھی کہلاتی ہے” ۔
عید الاضحٰی مسلمانوں کے لیے خدا کی بخشش اور قربانی کا عظیم وقت ہے۔ عید الاضحٰی یعنی ذبح کرنے کا دن ہے جس میں ہر مسلمان بکرے، بچھڑے، دنبے، اونٹ، کی قربانی کرتے ہیں۔ قربانی کا مطلب صرف ذبح کرنا نہیں بلکہ اطاعت خداوندی اور ایثار و قربانی کا راستہ اختیار کرنا اور اپنی انا کو اللہ کے سامنے قربان کرنا ہے۔
عید الاضحٰی اسلامی تقویم کے مطابق دوسری بڑی عید ہے جو ذی الحجہ کی 10 تاریخ کو حج کے مہینے میں اس وقت ہوتی ہے جب مکہ مکرمہ کے تمام عازمین حج کے واجبات انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ پورے ملک میں عید قربان انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔
یہ عید اللہ کی رضا کے لیے قربانی کا دن ہے جس میں مسلمانوں نے بکرے، مویشی، ذبح کرنے کا روایتی عمل برقرار رکھا ہے۔ جو ہمیں حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیل کی دی گئی قربانی سے ملتا ہے۔
“قربانی نام ہے اپنی عزیز ترین چیز قربان کرنے کا جیسے”
جب اللہ پاک نے حضرت ابراہیمؑ سے ان کے بیٹے حضرت اسماعیل کی قربانی مانگی تو انہوں نے بغیر کوئی سوال جواب کیے اپنے جان سے عزیز بیٹے کو قربان ہونے کا حکم دیا! حضرت اسماعیل نے بھی ان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے خود کو قربانی کے لیے حاضر کر دیا۔ اللہ کو حضرت ابراہیمؑ کی یہ بات پسند آئی تو انہوں نے قربانی کے لیے دنبہ بھیجا جس کی حضرت ابراہیمؑ کے ذریعے قربانی کروائی گئی۔ اللہ نے حضرت ابراہیمؑ کی قربانی پسند فرمائی اور تب سے ہی پوری امت کے مسلمانوں کے لیے عید قربان عید الاضحٰی منانے کا حکم ہوا۔
“ہر وہ مسلمان جس کے پاس وافر مال ہے صاحب استطاعت ہے اس پر قربانی کرنا فرض ہے”۔
ہر مسلمان امیر ہو یا غریب یہ سعادت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن روز بروز کی بڑھتی مہنگائی نے سب کی کمر توڑ دی ہوئی اور بہت سے لوگوں کی قربانی کرنے کی خواہش اور شوق ایک خواب بن کے رہ گئے ہیں کیونکہ اب اتنی مہنگائی میں جانور خریدنے کی طاقت صرف کچھ لوگوں کی رہ گئی ہے۔
عید قربان کے لیے کئی دن پہلے جگہ جگہ مویشی منڈیاں لگائی جاتی ہیں جہاں طرح طرح کے خوبصورت مویشی حاضرین کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں اور سب کے دلوں کو بھاتے ہیں۔ بچے، بڑے شوق سے مویشی منڈی جاتے ہیں مویشی دیکھنے اور سب کی کوشش ہوتی ہے خوبصورت جانور اور مناسب قیمت والا مل سکے جس کی قربانی کر کے وہ رب کو راضی کر سکیں لیکن آج کل کے دور مہنگائی میں آسمان کو چھوتی قیمتیں ہر ایک کی پہنچ سے دور ہو گئیں ہیں اور بے شمار لوگ قربانی کرنے کی سعادت سے محروم ہو گئے ہیں ۔
اگر کوئی صاحب حیثیت قربانی کے لیے کوئی جانور خریدے تو ضرور اپنے سب رشتے داروں، دوست احباب کو اس کا گوشت تقسیم کرے نہ کہ صرف اپنے فریزر بھرتا رہے۔ ان لوگوں کا پہلا حق ہوتا ہے گوشت لینے کا جو بیچارے اس مہنگائی اور اپنی غربت کی وجہ سے قربانی نہیں کر سکتے۔ اپنے ساتھ اس خوشی میں ان لوگوں کو بھی ضرور شامل کریں ۔
قربانی کرنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ انسان بس اپنے رشتے داروں، دوست احباب، اپنے محلے داروں، کو بتائے کہ آپ نے کتنا مہنگا جانور خریدا ہے اور لا کر اس کی نمائش کریں۔ باقی لوگوں کو احساس کمتری میں مبتلا کریں، ان کو ان کی حیثیت پر پچھتاوا کروا کے ان کی دل آزاری کریں کہ وہ قربانی کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔
قربانی تو اللہ کے حکم کی اطاعت کرنا ہے۔ اپنی انا کو قربان کر کے خود کو عاجزی میں رکھنا ہے۔ سب کی مدد کرنی ہے۔ جس سے ہم اپنے رب کو راضی کر سکیں گے۔ اگر اللہ نے آپ کو دینے والوں میں سے چنا ہے تو اللہ کا شکر ادا کریں اور اس کے اس احسان کے بدلے سب لوگوں کی مدد کریں بغیر کسی لالچ اور مفاد کے اور خود کو عاجزی میں رکھیں۔
عید الضحٰی کی آمد پر بچے، بڑے، بزرگ، خواتین سب خوشی سے اس کا استقبال کرنے کی تیاریوں میں مشغول رہتے ہیں۔ ہر جگہ جانوروں کی بھیڑ دکھائی دیتی ہے۔ بچوں کے چہروں پر خوشی اور خوبصورت مسکان ہوتی ہے وہ اپنے جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں ان سے پیار کرتے ہیں۔ گھر گھر میں جانوروں کی آوازیں گونج رہی ہوتی ہیں۔ ہر طرف خوشی کا سماں ہوتا ہے رونق لگی ہوتی ہے۔
عید کے دن غسل کرنا، پاک صاف نئے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا، سنتِ رسولؐ میں سے ہے۔
رسولؐ عید الاضحٰی کی نماز ادا کرنے سے پہلے کچھ تناول نہیں فرماتے تھے۔ بلکہ نماز سے واپس گھر آ کر کچھ کھاتے تھے۔
اسی طرح ہر مسلمان کو نماز کے بعد کچھ کھانا چاہیے۔
عید کے دن سب عید گاہ میں نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں اور اس کا بہت اجر ملتا ہے۔ عید گاہ جاتے اور آتے ہوئے راستہ تبدیل کرنا مسنون ہے۔ عید گاہ جاتے ہوئے راست میں، عید گاہ میں اور نماز تک تکبیرات پڑھتے رہنا مسنون ہے “اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا للہ واللہ اکبر، اللہ اکبر وللہ الحمد۔” نماز کے بعد سب کو صدقہ کرنے کا حکم ہے۔ پھر گھر جا کر قربانی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور پھر سب رشتے داروں، دوست احباب اور غریب غرباء میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔ سب ایک دوسرے کو عید ملنے جاتے ہیں پیار محبت سے سب گلے شکوے بھلا کر ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں گوشت لے کر سب لوگ خوشی سے عید مناتے ہیں ایک ساتھ مل کر۔
اللہ پاک سب کے اس عمل کو، نیک نیت اور قربانی کو قبول فرمائے۔ اللہ ہم سب سے راضی ہو اور امت مسلمہ کو حضرت ابراہیمؑ کی عظیم سنت کو صحیح معنوں میں اس کے حق کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین
