“محرم کا لفظ حرمت سے نکلا ہے حرمت کا لفظ
معنی عظمت، احترام ہے یعنی محرم الحرام عظمت، احترام اور بڑی فضیلت والا مہینہ ہے۔”
اسلامی سال کا پہلا مبارک مہینہ محرم الحرام کا ہے۔ ماہ محرم اللہ کا مہینہ ہے۔ یہ اسلامی سال رسولؐ کے اس واقعہ کی یاد تازہ کرتا ہے کہ جب کوئی مسلمان اتنا مجبور ہو جائے کہ اسے دین الٰہی کی وجہ سے اتنے مصائب و مشکلات، دکھ، تکلیف اور ہر طرف دشمنی اور یہاں تک کہ اپنے بھی ساتھ نہ دیں تو وہ اپنے دین کی تبلیغ کے لیے اس جگہ سے ہجرت کر جائے۔ اسلام میں ہجرت کی بہت اہمیت ہے۔ رسولؐ نے فرمایا: “ہجرت پہلے تمام کے تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔”ہجرت اور ماہ محرم الحرام ہمیں درس دیتا ہے کہ ہر وقت اللہ کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار رہنا چاہیے۔ بلاوجہ کسی پر ظلم و زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔
اللہ کے نزدیک یہ چار مہینے ( رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم) حرمت والے ہیں۔ ان مہینوں کی عبادات، نماز، روزہ کی بہت فضیلت ہے اور اللہ سب دعائیں اور عبادات قبول فرماتا ہے۔ انسان کو نہایت عقیدت و احترام سے اس مہینے میں رہنا چاہیے کوشش کریں خاموشی اختیار کر کے اپنے ہر کام اور عبادات میں اپنا وقت صرف کریں۔ جھوٹ، برائی، لڑائی جھگڑوں سے خود کو بچا کہ رکھیں۔ کوشش کریں اس ماہ میں کسی بھی مجلس، امام بارگاہ، مساجد میں کوئی لڑائی، فتنہ فساد، دہشت گردی، سے اجتناب کیا جائے۔ آپس میں مسلمان ہی ایک دوسرے سے لڑائی اور قتل و غارت پر اتر جاتے ہیں اور ہر سال ماہ محرم میں دہشت گردی اتنی عام ہو جاتی ہے۔ ہر مجلس اور امام بارگاہ میں اتنے معصوم لوگ اس دہشت گردی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
“تاریخ اسلام کا سب سے بڑا حادثہ جس کو سانحہ کربلا کہتے ہیں وہ اس ماہ محرم میں پیش آیا تھا کہ اپنے ہی نبیؐ کی آل کو مسلمانوں نے ہی شہید کر دیا”۔ ( نعوذ بااللہ)
وہ کربلا کی گرمی، شدت پیاس سے نڈھال حال اور رسول کی آل کو شہید کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ یہ منظر بہت ہی درد ناک ہے۔
اسی سانحہ کی یاد میں مسلمان اس ماہ مبارک کو ادب و احترام میں گزارتے ہیں اور جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے سب کے دل خون کے آنسو روتا کہ رسول کی آل کو اتنی اذیت دی گئی تھی۔ اس ماہ مبارک میں احترامً شادیاں اور اس طرح کے خوشیوں والے تہواروں سے اجتناب کرتے ہیں اور عزت و احترام کے ساتھ امام حسین اور کربلا کے شہداء کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔
حضرت امام حسین جو نواسہ رسولؐ اور فرزند حضرت علی ابن طالب کے ہیں اور اس وقت کے نام نہاد خلیفہ یزید ابن معاویہ کے حکم پر ماہ محرم کی 10 تاریخ یعنی عاشورہ کے دن بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا گیا۔ اس دن کائنات میں عجیب و غریب واقعات رونما ہوئے آسمان و زمین، جن و انس، کائنات کا ذرہ ذرہ اس سوگ میں شامل تھا۔
“حسین تیرے لہو کی خوشبو فلک کے دامن سے آرہی ہے
یہ خون ناحق چھپے گا کیسے جسے یہ دنیا چھپا رہی ہے”
( عاشورہ کا مطلب دسواں ہے۔ یہ دن چونکہ دسویں تاریخ کو آتا ہے اس لیے اس کو یوم عاشورہ کہتے ہیں۔) اس مہینے میں عاشورہ کا دن تمام ایام سے افضل ہے اور شب عاشورہ افضل ترین رات ہے اور یہ رات بھی لیلتہ القدر سے کم نہیں۔
اس ماہ محرم میں امام حسینؓ کی شہادت کے واقعہ پر شیعہ ماتم اور نوحہ کرتے ہیں۔ تیز دھاری آلات سے اپنے جسم کو تکلیف دیتے ہیں زخمی کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو پیٹتے ہیں رنج و غم کرتے ہیں اور خود کو تکلیف دیتے ہیں۔ شہادت حسینؓ کے رنج و غم میں ایسا وحشیانہ اور خوفناک منظر برپا کیا جاتا ہے جو بہت غلط ہے اور ایسا سب جائز نہیں ہے۔ اس ماہ میں احترام کے ساتھ افسوس کیا جائے اور دعائیں کی جائیں۔
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسولؐ نے فرمایا: “رمضان المبارک کے بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے سب مہینوں سے زیادہ افضل ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز آدھی رات یعنی (تہجد) کے وقت پڑھی جانے والی نماز ہے” (مسلم: کتاب الصیام! باب فضل صوم المحرم).
اسی طرح یوم عاشورہ کے روزے کی بہت اہمیت ہے۔ رسولؐ نے فرمایا: “مجھے اللہ سے امید ہے کہ یوم عاشورہ کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔”( مسلم: کتاب الصیام: باب استحباب صیام)
عاشورہ اللہ کے دنوں میں سے ایک معزز دن ہے جو اس دن کا روزہ رکھنا چاہے رکھ لے جو نہیں رکھنا چاہے نہ رکھے یہ فرض نہیں ہے پر اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔
اسلامی سال کا پہلا مبارک مہینہ محرم الحرام کا ہے۔ ماہ محرم اللہ کا مہینہ ہے۔ یہ اسلامی سال رسولؐ کے اس واقعہ کی یاد تازہ کرتا ہے کہ جب کوئی مسلمان اتنا مجبور ہو جائے کہ اسے دین الٰہی کی وجہ سے اتنے مصائب و مشکلات، دکھ، تکلیف اور ہر طرف دشمنی اور یہاں تک کہ اپنے بھی ساتھ نہ دیں تو وہ اپنے دین کی تبلیغ کے لیے اس جگہ سے ہجرت کر جائے۔ اسلام میں ہجرت کی بہت اہمیت ہے۔ رسولؐ نے فرمایا: “ہجرت پہلے تمام کے تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔”ہجرت اور ماہ محرم الحرام ہمیں درس دیتا ہے کہ ہر وقت اللہ کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار رہنا چاہیے۔ بلاوجہ کسی پر ظلم و زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔
اللہ کے نزدیک یہ چار مہینے ( رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم) حرمت والے ہیں۔ ان مہینوں کی عبادات، نماز، روزہ کی بہت فضیلت ہے اور اللہ سب دعائیں اور عبادات قبول فرماتا ہے۔ انسان کو نہایت عقیدت و احترام سے اس مہینے میں رہنا چاہیے کوشش کریں خاموشی اختیار کر کے اپنے ہر کام اور عبادات میں اپنا وقت صرف کریں۔ جھوٹ، برائی، لڑائی جھگڑوں سے خود کو بچا کہ رکھیں۔ کوشش کریں اس ماہ میں کسی بھی مجلس، امام بارگاہ، مساجد میں کوئی لڑائی، فتنہ فساد، دہشت گردی، سے اجتناب کیا جائے۔ آپس میں مسلمان ہی ایک دوسرے سے لڑائی اور قتل و غارت پر اتر جاتے ہیں اور ہر سال ماہ محرم میں دہشت گردی اتنی عام ہو جاتی ہے۔ ہر مجلس اور امام بارگاہ میں اتنے معصوم لوگ اس دہشت گردی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
“تاریخ اسلام کا سب سے بڑا حادثہ جس کو سانحہ کربلا کہتے ہیں وہ اس ماہ محرم میں پیش آیا تھا کہ اپنے ہی نبیؐ کی آل کو مسلمانوں نے ہی شہید کر دیا”۔ ( نعوذ بااللہ)
وہ کربلا کی گرمی، شدت پیاس سے نڈھال حال اور رسول کی آل کو شہید کیا گیا تھا۔ یہ واقعہ یہ منظر بہت ہی درد ناک ہے۔
اسی سانحہ کی یاد میں مسلمان اس ماہ مبارک کو ادب و احترام میں گزارتے ہیں اور جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے سب کے دل خون کے آنسو روتا کہ رسول کی آل کو اتنی اذیت دی گئی تھی۔ اس ماہ مبارک میں احترامً شادیاں اور اس طرح کے خوشیوں والے تہواروں سے اجتناب کرتے ہیں اور عزت و احترام کے ساتھ امام حسین اور کربلا کے شہداء کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔
حضرت امام حسین جو نواسہ رسولؐ اور فرزند حضرت علی ابن طالب کے ہیں اور اس وقت کے نام نہاد خلیفہ یزید ابن معاویہ کے حکم پر ماہ محرم کی 10 تاریخ یعنی عاشورہ کے دن بڑی بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا گیا۔ اس دن کائنات میں عجیب و غریب واقعات رونما ہوئے آسمان و زمین، جن و انس، کائنات کا ذرہ ذرہ اس سوگ میں شامل تھا۔
“حسین تیرے لہو کی خوشبو فلک کے دامن سے آرہی ہے
یہ خون ناحق چھپے گا کیسے جسے یہ دنیا چھپا رہی ہے”
( عاشورہ کا مطلب دسواں ہے۔ یہ دن چونکہ دسویں تاریخ کو آتا ہے اس لیے اس کو یوم عاشورہ کہتے ہیں۔) اس مہینے میں عاشورہ کا دن تمام ایام سے افضل ہے اور شب عاشورہ افضل ترین رات ہے اور یہ رات بھی لیلتہ القدر سے کم نہیں۔
اس ماہ محرم میں امام حسینؓ کی شہادت کے واقعہ پر شیعہ ماتم اور نوحہ کرتے ہیں۔ تیز دھاری آلات سے اپنے جسم کو تکلیف دیتے ہیں زخمی کرتے ہیں۔ اپنے آپ کو پیٹتے ہیں رنج و غم کرتے ہیں اور خود کو تکلیف دیتے ہیں۔ شہادت حسینؓ کے رنج و غم میں ایسا وحشیانہ اور خوفناک منظر برپا کیا جاتا ہے جو بہت غلط ہے اور ایسا سب جائز نہیں ہے۔ اس ماہ میں احترام کے ساتھ افسوس کیا جائے اور دعائیں کی جائیں۔
حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسولؐ نے فرمایا: “رمضان المبارک کے بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے سب مہینوں سے زیادہ افضل ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز آدھی رات یعنی (تہجد) کے وقت پڑھی جانے والی نماز ہے” (مسلم: کتاب الصیام! باب فضل صوم المحرم).
اسی طرح یوم عاشورہ کے روزے کی بہت اہمیت ہے۔ رسولؐ نے فرمایا: “مجھے اللہ سے امید ہے کہ یوم عاشورہ کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔”( مسلم: کتاب الصیام: باب استحباب صیام)
عاشورہ اللہ کے دنوں میں سے ایک معزز دن ہے جو اس دن کا روزہ رکھنا چاہے رکھ لے جو نہیں رکھنا چاہے نہ رکھے یہ فرض نہیں ہے پر اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔