ہر طرف خوشیوں کا عالم تھا، کہیں مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں تو کہیں شکرانے کے نوافل ادا کئے جارہے تھے ایک عید کا سا سماں تھا آخر کار علماء کی قربانیاں اور شہداء کا خون رنگ لے آیا ”صحابہ کرام و امہات المومنین“ کی توہین پر سزا میں اضافے کا بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد گزشتہ روز 7 اگست سینٹ سے بھی منظور ہوگیا
یہ بل 17 جنوری 2023 کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے مولانا عبد الاکبر چترالی نے پیش کیا جو متفقہ طور پر منظور کیا گیا کیا گیا، قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد گذشہ روز 7 اگست سینٹ میں یہ بل اہلحدیث عالم ”حافظ عبد الکریم“ نے پیش کیا جو سینٹ سے بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا بل اہلحدیث عالم دین حافظ عبد الکریم (ن لیگ) مولانا عبد الغفور حیدری (جمیعت علمائے اسلام) سینیئر مشتاق احمد خان (جماعت اسلامی) کا مشترکہ بل تھا جو حافظ عبد الکریم نے پیش کیا۔
اس سے پہلے قانوناً ”صحابہ کرام اور امہات المومنین“ کی گستاخی پر سزا کم از کم تین سال تھی اور اس کیس کو کوئی بھی مجسٹریٹ سن سکتا تھا، کسی بھی ٹھوس وجہ سے ملزم کو ضمانت مل سکتی تھی اس ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ”سزا کو بڑھا کر کم از کم دس سال کیا جائے اور اس کیس کو کم از کم سیشن جج سنے گا اور اس کیس کے ملزم کو ضمانت نہیں ملے گی، بل میں مزید کہا گیا کہ الفاظ کا تعین کیا جائے کہ مجرم نے توہین کے لئے کون سے الفاظ استعمال کئے ہیں الفاظ شدید توہین کے زمرے میں آئے تو سزا عمر قید ہونی چاہیئے“
پاکستان ہمیشہ فرقہ واریت کی لپیٹ میں رہا ہے اس کی وجہ کچھ شرپسند عناصر کا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اور امہات المومنین کے بارے میں گستاخانہ زبان کا استعمال کرنا ہے اس عمل کو قانونی طور پر روکنے کے لئے کئی کوششیں کی گئی تاکہ قانون کے خوف سے مجرم اس گھناؤنے عمل سے باز آجائے انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بل پاس کروایا گیا ہے جو فرقہ واریت کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
