207

نوجوان نسل کے پر سکون ذہن کا ملکی ترقی میں کردار/تحریر/سویرا چوہدری

قوموں کے انقلاب نوجوانوں سے ہوتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ نوجوانوں کے بگاڑ سے کتنی ہی قومیں بے نام ہوئیں اور نوجوانوں کے ذریعے ہی کتنی قومیں بام عروج پر پہنچیں۔

نوجوان نسل کی حیثیت وطن کی تصویر میں سب سے شوخ رنگ کی مانند ہے، اس کا عمدگی سے کیا گیا استعمال تصویر کو چار چاند لگا دیتا ہے۔
نوجواں کسی بھی ریاست کے معمار اور اس کے استحکام کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ کوئی بھی ملک تب تک ترقی کی شاہراہ پر قدم نہیں رکھ سکتا جب تک اس کے نوجواں شانہ بشانہ نہ کھڑے ہوں۔ بہ نسبت بچوں اور بزرگوں کے نوجوانوں کے خون میں ولولہ، افعال میں جنون، للکار میں ہیبت اور قدم میں پختگی ہوتی ہے۔
اس سے انکار نہیں کہ ملک کی سیاسی، سماجی، تعلیمی، معاشی اور معاشرتی ترقی میں نوجوانوں کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اس لیے خوشحال معاشرے کے حصول کے لیے نوجوان نسل کے اذہان کو انتشار، تعصب دہشت گردی اور بدعنوانی جیسے مسائل کے زہریلے اثرات سے حتی المقدور بچانا ضروری ہے۔
انھیں بہترین تعلیم، تعلیمی ماحول، آلات علم فراہم کیے جائیں، تاکہ ان کے شعور اور فکر کی آبیاری ہو سکے، سوچ اور قوت فیصلہ کو جلا ملے۔ وہ کشادہ ذہنی سے وطن عزیز کے مسائل، در پیش مشکلات ومصائب کا تجزیہ کریں اور اپنی ترو تازہ ذہانتوں کا استعمال کرتے ہوئے مسائل کا مناسب حل تلاش کریں، ملکی ترقی وسلامتی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عظیم الشان اقدام اٹھائیں۔

کیونکہ جب تک نوجوان نسل کو تعلیمی سہولیات باآسانی میسر نہیں ہوں گی تب تک وہ آزادانہ طور پر اور پر سکون ذہن سے علمی اور عملی میدان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائیں گے۔
اسی طرح ملکی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بے روزگاری ہے۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع مہیا کیے جائیں، تاکہ فکر معاش کے تانے بانے سے ماورا ہو کر وہ اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کا استعمال اپنے ملک کے مفاد کے لیے کریں۔
قوموں کے انقلاب نوجوانوں سے ہوتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ نوجوانوں کے بگاڑ سے کتنی ہی قومیں بے نام ہوئیں اور نوجوانوں کے ذریعے ہی کتنی قومیں بام عروج پر پہنچیں۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملکی ترقی و استحکام کے لیے نوجوان نسل کا سکون و اطمینان بہت ضروری ہے، کیونکہ ایک پر سکون دماغ آرام دہ ماحول میں ہر پہلو سے سوچ بچار کر سکتا ہے، ٹھوس قدم اٹھا سکتا ہے اور کسی کو بھی زیرو سے ہیرو بنا سکتا ہے۔
وطن بمثل کتاب ہے اور نوجوان نسل اس کا سرورق، پس کتاب اپنے سروق کے پیچھے ہی پوشیدہ ہوتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں