کھیل بہترین ورزش ہے، اسلام کھیلوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرتا ہے، بل کہ سیرت النبی اور سیرت صحابہ کے مطالعے سے ہمیں عملی طور پر کھیلوں میں شرکت کا ثبوت ملتا ہے۔ کھیلوں کی تاریخ انسانی تاریخ جتنی ہی پرانی ہے، ہر عہد میں مختلف الانواع کھیلوں کا فروغ رہا ہے۔ یہ انواع مختلف خطوں کے اعتبار سے بھی مختلف رہی ہیں۔ عصرِ حاضر میں چوں کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے باہم مربوط ہوگئی اس لیے کھیلوں کا جغرافیہ بھی وسیع ہوگیا، اور پوری دنیا میں تمام انواع کی کھیلوں کا انعقاد ہونے لگا ہے۔
پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے، لیکن بدقسمتی سے ایک عرصہ ہوا پاکستان اس میدان میں کوئی خاطر خواہ کام یابی نہیں سمیٹ سکا ہے۔ البتہ پاکستان میں کھیلی جانے والی دیگر کھیلوں میں کرکٹ سرِ فہرست ہے۔ سال 2024ء اپنے اختتام پر ہے، آج کے اس مضمون میں ہم 2024ء میں پاکستان کی کھیلوں کا جائزہ لیں گے، کہ اس سال ہم نے کھیلوں کے میدان میں کیا سمیٹا اور کیا حسرت باقی ہی رہی۔
مجموعی طور پر سال 2024ء پاکستان میں کھیلوں کے اعتبار سے بہت اچھا نہیں رہا۔ البتہ اس سال پاکستان نے نہ صرف ایک طویل عرصے بعد اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیا، بل کہ کرکٹ کے میدان میں بھی چند کام یابیاں سمیٹیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الصوبائی مقابلوں میں بھی تیزی اور نمایاں کارکردگی دیکھنے کو ملی۔ چلیے شروع کرتے ہیں اس سال کی سب سے بڑی کام یابی سے۔
اولمپکس 2024ء کی میزبانی فرانس نے سرانجام دی، اس لیں جیولن تھرو یعنی نیزہ بازی کے مقابلے میں پاکستان کے تھروور ارشد ندیم نے اپنے کیرئیر کی سب سے اور دنیا کی چھٹی طویل ترین جیولن تھرو پھینکی۔ اس تھرو کا مجموعی فاصلہ 90 میٹر سے زیادہ تھا، جب کہ ان کے دیرینہ حریف نیرج چوپڑا نے 89.45 میٹر تھرو پھینک کر دوسرے نمبر پر رہے۔ یوں پاکستان نے 40 سال بعد اولمپکس کھیلوں میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ جو مستقبل کے لیے ایک خوش آئند اشارہ ہے۔ البتہ اولمپکس کے دیگر کھیلوں میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی، تیراکی کے مقابلوں پر ہی نظر ڈالی جائے تو محمد احمد دورانی تیراکی کے مقابلے میں آخری نمبر پر رہے اور پاکستانی ایک اور تیراک جہاں آرا نبی 30 میں سے 26ویں نمبر پر ہیں۔ اس کے علاوہ اولمپکس 2024 میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں میں فائقہ ریاض (سپرنٹر)، کشمالہ طلعت (شوٹر)، گلفام جوزف (شوٹر) شامل تھے، یہ کھلاڑی بھی ناضص کارکردگی کے ساتھ واپس لوٹے۔
کرکٹ کی بات کی جائے تو ٹی 20 کے حوالے سے 2024ء مایوس کن سال رہا، اس میں پاکستان نے مجموعی طور پر 29 ٹی 20 میچز میں حصہ لیا، 2 میں موسم کی خرابی کے باعث ٹاس ہی نہ ہو سکا، باقی 27 میں سے ایک میچ ٹائی ہوا، اور 26 میں سے 16 میں پاکستان کو شکست ہوئی۔ آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی بھی ایک تلخ یاد ہے، پاکستان نے اس سیریز میں پہلا میچ نو آموز امریکی ٹیم کے خلاف کھیلا اور اس میں بھی سپر اوور میں پاکستان کو شکست سے ہمکنار ہونا پڑا، بعد ازاں 9 جون کو بھارت سے مقابلے میں بھی پاکستان کو بدترین شکست ہوئی۔
ٹیسٹ میچز کی بات کی جائے تو اہم ترین ٹیسٹ میچ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین پاکستان کے ہوم گراؤنڈ راول پنڈی میں کھیلے گئے۔ لیکن ستم ظریفی دیکھیے کہ دونوں ہی میچوں میں پاکستان کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور پہلے ٹیسٹ میں تو بنگلہ دیش نے پاکستان کو دس وکٹوں سے ہی شکست دے دی۔ یہ تاریخ میں پاکستان کے ہوم گراؤنڈ میں پاکستان ہی کو دوسری مرتبہ کلین سویپ تھا۔ اس سیریز کے بعد جب آئی سی سی نے ریٹنگ جاری کی تو پاکستان 60 سال کی برتریں پوزیشن پر پہنچ گیا۔ بابر اعظم بھی ٹاپ 10 سے باہر ہوگئے اور باؤلرز میں شاہین آفریدی بھی ٹاپ ٹین سے باہر ہوگئے۔ اکتوبر میں پاکستان اور برطانیہ کے مابین تین ٹیسٹ میچز کی سیریز بھی پاکستان میں کھیلی گئی، اس میں بھی پاکستان پہلے میچ میں بدترین شکست کھا گیا، البتہ یہ سیریز پاکستان نے 2-1 سے جیت لی۔ ون ڈے کارکردگی کسی درجے بہتر رہی، آسٹریلیا کے ہوم گراؤنڈ میں آسٹریلیا اور بعد ازاں زمبابوے کے خلاف کھیلی گئی تین تین میچز کی دونوں ون ڈے سیریز میں پاکستان نے 2-1 سے برتری حاصل کر لی۔
پی ایس ایل کی کوریج اور ریٹنگ ملکی سیاست میں تشویش کے باعث بہت اچھی نہیں رہی۔ البتہ اس میں شاداب خان کی سربراہی میں اسلام آباد یونائیٹڈز نے فتح حاصل کی۔
ہاکی کی بات کی جائے تو ایشین ہاکی چیمپئنز کے مقابلوں میں پاکستان کی کارکردگی حوصلہ افزا رہی، پاکستان نے چین اور جاپان کو شکست دی، بھارت سے شکست وصول کی اور سیمی فائنل تک کوالیفائی کیا، لیکن سیمی فائنل میں میزبان ٹیم چین سے ہی پینلٹی شوٹ آؤٹ میں دو صفر سے شکست کھانے کے بعد مقابلے سے باہر ہوا۔ البتہ یہ کارکردگی بہت مایوس کن نہیں تھی، بل کہ جونئیر ایشیا ہاکی کپ میں پاکستان کی مسلسل کامیابیوں کے بعد فائنل تک پہنچنا نہایت خوش آئند تھا، البتہ فائنل میں پاکستان بھارت سے 5-3 کے فرق سے ہار گیا۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی ہاکی ٹیم نے 2024ء میں اچھے نتائج دیے ہیں۔
اگر داخلی کھیلوں کی بات کی جائے تو پاکستان میں سب سے بڑا کھیلوں کا ایونٹ 14 تا 19 دسمبر 2024ء کو قائد اعظم بین الصوبائی کھیل مقابلہ جات (Quaid E Azam Inter Provincial Games) کے عنوان سے منعقد ہوا۔
اس میں سندھ، بلوچستان، پنجاب، کے پی کے، جی بی، کشمیر اور اسلام آباد سے مختلف افراد نے مختلف کھیلوں میں حصہ لیا۔ ان مقابلہ جات میں بیڈ منٹن، باکسنگ، دوڑ، فٹ بال، ہاکی، جوڈو، کبڈی، کراٹے، اسکواش، تیراکی، ٹیبل ٹینس، والی بال، ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ جیسی ایم کھیلوں کا انعقاد ہوا۔
اگر ان مقابلہ جات کے نتائج پر بات کی جائے تو دوڑ کے مقابلوں میں کے پی کے 12 اور پنجاب 11 میڈل جیت پر پہلے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ جب کہ بیڈ منٹن میں اس کے برعکس پنجاب نے 6 اور کے پی کے نے 5 میڈلز حاصل کیے
باکسنگ میں بلوچستان 8 میڈلز کے ساتھ پہلے اور سندھ اور پنجاب 6-6 میڈلز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ فٹ بال میں سندھ نے دو اور باقی تمام صوبوں نے ایک ایک میڈل حاصل کی۔ ہاکی میں پنجاب نے دو اور باقی تمام صوبوں نے ایک ایک میڈل حاصل کیا۔ جوڈو میں کے پی کے نے 9 اور سندھ، بلوچستان اور پنجاب تینوں نے 7-7 میڈل جیتے۔ کبڈی میں چاروں صوبوں نے ایک ایک میڈل حاصل کیا۔ اسکواش میں پنجاب 3، کے پی کے 2 اور بلوچستان 1 میڈیل جیتنے میں کام یاب رہا۔ تیراکی میں پنجاب 28 میڈل جیت پر سب سے نمایا جب کی اسلام آباد 11 میڈل جیت پر دوسرے نمبر کر رہے۔ اسی طرح ٹیبل ٹینس میں پنجاب، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور والی بال کے مقابلوں میں پنجاب نے سب سے زیادہ میڈلز حاصل کیے۔ یوں مجموعی طور پر پنجاب نے 173، بلوچستان نے 62، سندھ نے 79، کے پی کے نے 98، اسلام آباد نے 56، جی بی نے 22، اور کشمیر نے 26 تمغے حاصل کیے۔ اور پنجاب اس ٹورنامنٹ کا فاتح قرار پایا۔ یہ پاکستان کی چند اہم کھیلوں کی چیدہ چیدہ تفصیلات تھیں، امید ہے سال 2025 مزید خوش آئند ثابت ہوگا اور ہماری کرکٹ کے میدان میں بھی بہتری نظر آئے گی۔
